امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک اسٹیڈیم کے سائز جتنے بڑے سیارچے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی کی جیٹ پروپلشن لیبارٹری کے مطابق 290 میٹر چوڑا خطرناک سیارچہ زمین سے دس لاکھ کلو میٹر قریب سے گزرے گا، چالیس ہزارکلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والا یہ سیارچہ اپنے موجودہ راستے پر زمین کیلئے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
لیکن اصل راستے سے تھوڑا سا ہٹنے پر بڑے نتائج کا سبب بن سکتا ہے جس دن یہ زمین کے قریب ترین مقام سے گزرے گا، آسمان دیکھنے والے اس کے بجائے ایک نایاب جزوی چاند گرہن دیکھ سکیں گے۔
یہ آسمانی منظر پورے یورپ اور افریقا میں دیکھا جا سکے گا، شمالی اور جنوبی امریکا اور ایشیا کے کچھ حصوں میں بھی اس کا دیکھا جانا ممکن ہے۔
خلا کا یہ پتھر جو کبھی چاند کا حصہ تھا، آخری بار 2013 میں زمین کے قریب سے گزرا تھا اور یہ 2035 میں دوبار اس کے قریب سے گزرے گا۔