اتوار, ستمبر 22, 2024
اشتہار

سری لنکا صدارتی الیکشن: ووٹوں کی گنتی جاری، کس کو برتری حاصل؟

اشتہار

حیرت انگیز

سری لنکا میں گزشتہ روز ہونے والے صدارتی الیکشن کی گنتی جاری ہے اور اب تک کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا ہے۔

سری لنکن میڈیا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 10 لاکھ سے زائد ووٹوں کی گنتی مکمل کی جا چکی ہے جب کہ ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

اب تک ہونے والی گنتی کے مطابق انتخابات میں کوئی بھی امیدوار 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا ہے تاہم  نیشنل پیپلز پاور اتحاد کے امیدوار اور بائیں بازو کے رہنما کمارا دسانائکے کو تمام حریفوں پر برتری حاصل ہے۔

- Advertisement -

اب تک ہونے والی گنتی کے مطابق ساجتھ پریم داسا کی پارٹی سماگی جن بال ویگیا دوسرے نمبر پر اور سری لنکا کے موجودہ صدر رانل وکرما سنگھے 18 فیصد ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر ہیں جب کہ سابق صدر گوٹبایا راج پکشے کے بیٹے نامل راج پکشے کو صرف ایک فیصد ووٹ ملے ہے۔

واضح رہے کہ سابق سری لنکن صدر گاٹبایا راج پکشے حکوتم کے زوال کے بعد یہ ملک میں پہلا صدارتی انتخاب ہے۔

2022 کے اقتصادی بحران کے بعد سری لنکا میں گوٹبایا حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی احتجاج ہوا تھا۔ مظاہرین کولمبو میں صدارتی عمارت میں داخل ہو گئے تھے، جس کے بعد گوٹبایا راج پکشے کو ملک چھوڑ کر بھاگنا پڑا تھا۔

سری لنکا کی اقتصادی حالت کی بات کی جائے تو آئی ایم ایف کے 2.9 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج اور سخت شرائط کے بعد ملک کی معاشی حالت میں بہتری آنے لگی ہے۔

اب تک کے الیکشن نتائج میں برتری رکھنے والے55  سالہ دسانائکے اپنے سخت بدعنوان مخالف طریقوں اور غریب حمایتی پالیسیوں کی وجہ سے اس انتخاب میں کافی مقبول رہنما بن کر اُبھرے ہیں۔

انہوں نے انتخابی مہم کے دوران خود کو اصلاح پسند رہنما کے طور پر عوام کے سامنے پیش کیا اور وعدہ کیا تھا کہ عام انتخابات میں جیت کر اقتدار میں آنے کے 45 دنوں میں وہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں