اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو خط لکھ دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس منصور علی شاہ شرکت کیے بغیر چلے گئے تھے اور آرڈیننس کے تحت قائم کمیٹی میں شمولیت سے انکار کردیا۔
اب جسٹس منصور علی نے کمیٹی کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس سے کمیٹی کی تشکیل نو لازمی نہیں قرار دیتا، آرڈیننس آنے کے بعد ہی کمیٹی کی تشکیل نو کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں بتائی گئی کہ جسٹس منیب اختر کو کیوں ہٹایا گیا؟
خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ ’پہلے والی کمیٹی کی بحالی تک اجلاس میں شرکت نہیں کرسکتا، فل کورٹ جب تک آرڈیننس کا جائزہ نہیں لیتا کمیٹی میں نہیں بیٹھ سکتا۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین نے شرکت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے جو 30 ستمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے نظرثانی بینچ کی سربراہی کریں گے۔
جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ میں شامل ہیں۔