منگل, ستمبر 24, 2024
اشتہار

ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی آپ کو کس نے ہدایات دیں؟

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیاپلیٹ فارم ایکس کی بندش کےخلاف سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کوٹوئٹرسےپابندی ہٹانےکابیان دینےکی کس نےہدایت کی؟ وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ حلف نامہ جمع کروایاہے۔

جس پر چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے سے متعلق کس نےہدایات دیں؟وکیل پی ٹی اے نے بتایا کہ غلط فہمی کی بنیادپر ہدایات جاری ہوئیں تو عدالت نے سوال کیا کیاغلط فہمی تھی؟معیزجعفری کے دلائل سن کراچانک سےکہا نوٹیفکیشن واپس لےلیاگیا، آپ وکیل ہیں، غلطی نہیں کرسکتے۔

- Advertisement -

وکیل پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ غلطی کاجیسے ہی علم ہوافوری درخواست جمع کرائی تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کامعاملہ ہم بعدمیں طےکریں گے۔

عدالت نے درخواست گزار سے استفسار کیا ایکس کی بندش کےنوٹیفکیشن پرآپ خاموش کیوں رہے؟ وکیل نے بتایا کہ شروع میں تویہ ماننےکوتیارہی نہیں تھےکہ کوئی نوٹیفکیشن ہے،3 سماعتوں کے بعد تو انہوں نےقبول کیا، جس پر عدالت نے کہا اس وقت ایکس کی بحالی میں رکاوٹ صرف نوٹیفکیشن ہے، ابھی تک نوٹیفکیشن کوچیلنج کیوں نہیں کیاگیا؟

وکیل نے بتایا کہ ہم صرف ایکس کی بحالی کے لئےآئےہیں تو عدالت کا کہنا تھا کہ آپ سمجھتےہیں نوٹیفکیشن چیلنج کئےبغیر دلائل دےسکتےہیں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ایکس کی بندش کا نوٹیفکیشن جان بوجھ کر چھپایا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا متنازع موادکوفلٹرکیسے کیاجاسکتاہے؟ وکیل نے بتایا کہ اس وقت یہ اس پوزیشن میں نہیں کہ فلٹرکرسکیں، متنازع موادکی نشاندہی ہوتی ہےتوٹوئٹرکوشکایت کی جاسکتی ہے؟ پی ٹی اے کوکسی بھی شکایت کی وجوہات جاننی چاہئیں، محکمہ داخلہ کے سیکشن آفیسرنےچیئرمین پی ٹی اےکوخط لکھ کرایکس بند کرنے کا کہا، متنازع مواد کا تعین کرناریگولیٹرکاکام ہےیہاں ریگولیٹرانتظامیہ کےماتحت کام کررہےہیں، یوٹیوب پراس سےکہیں زیادہ متنازع موادتاحال موجودہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیامخدوم نے کہا کہ درخواست گزارمتاثرہ فریق نہیں ہیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا سوشل میڈیاپلیٹ فارم کاصارف کیوں متاثرہ فریق نہیں ہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پی ٹی اےکی پالیسی 2009میں تیارکی گئی، حکومت پی ٹی اےکوٹیلی کام سروس سےمتعلق احکامات دےسکتی ہے، سوشل میڈیاکمپنی متنازع موادہٹانےمیں ناکام رہتی ہےتوحکومت بندش کاحکم دےسکتی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت تک ایکس سے خط و کتابت کا ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا 17فروری کوایکس کوبلاک کیاگیا، آپ ہمیں اپریل کالیٹر دکھا رہے ہیں، ٹوئٹر کوبھیجا گیالیٹرکہاں ہے؟ آپ نےاپنی دستاویزمیں لیٹرنہیں لگایا، قانون کہتاہے کمپنی سےشکایت کےحل میں ناکامی کی صورت میں ایساکیاجاسکتاہے۔

عدالت نے سوال کیا وہ خط کہاں ہےجس میں وجوہات کی بنیادپرشکایت کی گئی ہو؟ ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں،صرف103پرموادہٹایاگیا اور 1183 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا، روزانہ کی بنیادپرای میل کےذریعےٹوئٹرسےخط وکتابت ہوتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ موادہٹانے کی درخواست کس بنیادپرمستردکی وجوہات جانناچاہتےہیں، کارروائی یقیناًبندش کےنوٹیفکیشن سے پہلےکی ہوگی؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ٹوئٹرسےخط کتابت خفیہ دستاویز ہے،ریکارڈعدالت کوفراہم کردیں گے، عدالت چاہےتوفریقین کو ریکارڈفراہم کر سکتی ہے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ مکمل رپورٹ کی ضرورت نہیں ،شکایت کی بنیاداورایکس کاجواب چاہیے، بعد ازاں درخواستوں پرسماعت 8 اکتوبرتک ملتوی کردی گئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں