اتوار, ستمبر 29, 2024
اشتہار

حزب اللہ کا نیا سربراہ کون ہوگا؟ نام سامنے آگئے

اشتہار

حیرت انگیز

لبنان میں گزشتہ روز ہونے والے حملے میں حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ میں قیادت کا خلاء پیدا ہوگیا ہے، موجودہ صورتحال میں یہ سوال گردش کررہا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم کا اگلا سربراہ کسے نامزد کیا جائے گا۔

حزب اللہ کے سربراہ شہید حسن نصراللہ 1992 سے اس منصب پر فائز تھے، ان کی شہادت کے بعد ان کی جگہ کو پُر کرنا مشکل عمل ہوگا کیونکہ حزب اللہ کی قیادت اس سے قبل بھی اسرائیلی حملوں کے باعث شدید متاثر ہوچکی ہے۔

حسن نصراللہ حزب اللہ اور اس کے حامیوں کے لیے ایک علامت کی حیثیت رکھتے تھے اور ان کا نام پورے خطے میں لبنانی شیعہ تحریک کی پہچان بن گیا تھا۔

- Advertisement -

حسن نصراللہ 1992 میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے اس وقت ان کی عمر 30 سال کے لگ بھگ تھی، انہوں نے تنظیم کی قیادت طویل عرصے تک کی۔

حزب اللہ کے لیے ان کے ہم پلّہ رہنما تلاش کرنا مشکل مرحلہ ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب انہیں اسرائیلی حملوں کا سامنا ہے اور ممکنہ طور پر جنوبی لبنان میں زمینی حملہ بھی ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حسن نصراللہ کے جانشین کے طور پر دو بڑے نام سامنے آرہے ہیں جس میں پہلا نام ہاشم صفی الدین اور دوسرے امیدوار نعیم قاسم ہیں، دونوں امیدوار اس عہدے کیلئے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔

ہاشم صفی الدین

حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ اور نصراللہ کے کزن، ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل کے لیے سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جاتا ہے۔

1964 میں جنوبی گاؤں دیر قانوں النہر میں پیدا ہونے والے صفی الدین نے نجف، عراق اور قم، ایران میں نصراللہ کے ساتھ تھیولوجی کی تعلیم حاصل کی۔ دونوں نے حزب اللہ کے ابتدائی دنوں میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

صفی الدین کا تعلق ایک معزز شیعہ خاندان سے ہے جس نے مذہبی علماء اور لبنانی پارلیمنٹیرین پیدا کیے ہیں، جبکہ ان کے بھائی عبداللہ حزب اللہ کے ایران میں نمائندہ ہیں۔

صفی الدین کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں، ان کے بیٹے رضا کی شادی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی سے ہوئی ہے، جو 2020 میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔

صفی الدین حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے اہم رکن اور جہادی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کے اس اہم کردار کی وجہ سے وہ حزب اللہ کے غیر ملکی دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب نے صفی الدین کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔

نعیم قاسم

71سالہ نعیم قاسم حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل ہیں اور اکثر تنظیم میں "دوسرے نمبر کے رہنما” کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔

وہ جنوبی لبنان کے صوبہ نبطیہ کے گاؤں کفر کلا میں پیدا ہوئے جو کئی مرتبہ اسرائیلی حملوں کا شکار ہوتا رہا ہے، خاص طور پر گزشتہ اکتوبر کے بعد سے اب تک ۔

قاسم کا شیعہ سیاسی سرگرمیوں میں ایک طویل پس منظر ہے۔ 1970 کی دہائی میں انہوں نے امام موسٰی الصدر کی تحریک محرومین میں شمولیت اختیار کی، جو بعد میں لبنانی شیعہ گروپ امل موومنٹ کا حصہ بن گئی۔

بعد ازاں انہوں نے امل کو چھوڑ کر 1980 کی دہائی میں حزب اللہ کی بنیاد رکھنے میں مدد کی اور تنظیم کے اولین مذہبی علماء میں سے ایک بن گئے۔

نعیم قاسم کے مذہبی اساتذہ میں آیت اللہ محمد حسین فضل اللہ بھی شامل تھے اور انہوں نے بیروت میں کئی دہائیوں سے مذہبی کلاسز پڑھائی ہیں۔

حزب اللہ جیسی تنظیم کی خفیہ نوعیت کے باعث قاسم کے تمام کردار عوامی معلومات میں نہیں ہیں، تاہم وہ کبھی تنظیم کے تعلیمی نیٹ ورک کی نگرانی کرتے تھے اور انہوں نے تنظیم کی پارلیمانی سرگرمیوں کی نگرانی میں بھی حصہ لیا ہے۔

قاسم 1991 میں حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، جب اس وقت کے سیکرٹری جنرل عباس الموسوی کو اسرائیل نے قتل کر دیا تھا۔

قاسم نے سالوں میں حزب اللہ میں ایک اہم عوامی کردار ادا کیا ہے، اور وہ شوریٰ کونسل کے رکن بھی ہیں۔

انہوں نے 2005 میں ایک کتاب بھی شائع کی، "حزب اللہ، اندر کی کہانی”، جس کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں