بیروت: حزب اللہ نے شدید نقصان سے دوچار ہونے کے بعد دوبارہ منظم ہونے کی جدوجہد شروع کر دی۔
الجزیرہ کے مطابق حسن نصراللہ کی موت کے بعد حزب اللہ کو شدید نقصانات کا سامنا ہے، اور وہ اسرائیلی حملوں کے درمیان دوبارہ منظم ہونے کی جدوجہد کر رہی ہے۔
لبنان کے شہر بیروت میں جمعہ کو ایک رہائشی بلاک اور زیر زمین بنکر پر تباہ کن اسرائیلی حملے نے قیادت اور حربی طاقت کے حوالے سے حزب اللہ کو شدید متاثر کر دیا ہے، گروپ کی عسکری قیادت تقریباً ختم ہو چکی ہے اور اب اسے اپنی تاریخ کی سب سے شدید بمباری کا بھی سامنا ہے۔
حزب اللہ کے بہت سے حامی حسن نصر اللہ کی موت پر سوگ منا رہے ہیں، وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنھیں وہ اپنے ایک محافظ کے طور پر دیکھتے تھے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف علامتی جوابی کارروائی سے بڑھ کر کچھ کیا جائے۔ لیکن حزب اللہ کو دوبارہ منظم ہونے اور تباہ کن اسرائیلی حملوں کے درمیان اپنے اگلے اقدامات کی احتیاط سے منصوبہ بندی کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔
کیا اسرائیل لبنان میں زمینی حملہ بھی کرنے والا ہے؟
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے لبنان پر حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، نیتن یاہو نے کہا کہ جو اسرائیل پر حملہ کرے گا، اس کو نشانہ بنائیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حسن نصر اللہ کی موت مشرق وسطیٰ میں پھیلتے ہوئے تنازع کو ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، آئی ڈی ایف کی طرف سے حزب اللہ پر لگائی گئی تباہ کن ضربیں کافی نہیں ہوں گی۔
ادھر اسرائیلی فوجی ممکنہ طور پر جنگی ساز و سامان اور گاڑیوں کے ساتھ لبنان کی سرحد کے قریب جمع ہو رہے ہیں، اور لبنان پر ممکنہ زمینی حملے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔