فرانسیسی اخبارنے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ پرحملے سے قبل اسرائیل نے ایرانی ایجنٹ کے ذریعے حساس معلومات حاصل کی تھیں۔
فرانس کے معروف اخبارلی پریزیان کی رپورٹ کے مطابق ایرانی جاسوس نے حزب اللہ رہنماء کی بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔
اسرائیلی فوج نے فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں حزب اللہ رہنماء کو نشانہ بنایا، حسن نصراللہ حزب اللہ کے ڈرون یونٹ کے کمانڈر محمد سرورکی تدفین کے بعد اپنے ٹھکانے میں واپس پہنچے تھے۔
ایرانی جاسوس کی جانب سے تصدیق اورنشاندہی کے بعد ہی اسرائیلی فوج نے عمارت کو نشانہ بنایا۔
اس میٹنگ میں قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈرکے علاوہ 12 حزب اللہ سربراہ بھی موجود تھے، اسرائیلی فوج نے حملے کے وقت کا تعین اس طرح کیا کہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان ہوسکے۔
واضح رہے کہ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد اسرائیلی فوج نے لبنان میں بھی بربریت کی انتہاء کردی، اسرائیلی فوج کے حملے میں حماس رہنما فتح شریف ابوالامین بھی شہید ہوگئے۔
حماس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے میں حماس رہنما فتح شریف سمیت ان کی فیملی کے کچھ افراد بھی شہید ہوئے ہیں۔
اسرائیل کو جواب دینا ہمارا فرض ہے، ترجمان حماس
لبنان میں رات گئے ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطین کی ایک اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ کے بھی 3 اہم رہنما بھی شہید ہوگئے۔