گیا: نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں پر مظالم کوئی نئی بات نہیں، اسی سلسلے کی ایک کڑی میں ریاست بہار کے شہر گیا کے ایک مسلمان شخص کے لئے گائے پالنا جرم بنادیا گیا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلمان شخص کا کہنا ہے کہ اُسے مسلمان ہونے کے باعث تفریق کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، گائے پروری کرکے ہی وہ اپنے خاندان کے اخراجات پورے کرتا ہے۔
میونسپل کارپوریشن والے مذکورہ شخص کی گائے کو نہیں چھوڑ رہے، کیونکہ گائے کا مالک مسلمان ہے، یہاں تک کہ اس نے میونسپل کارپوریشن کو دو گایوں کا فی گائے 5000 ہزار روپے کا جرمانہ بھی جمع کرادیا ہے۔
میونسپل کارپوریشن کے افسران جرمانہ کی رقم وصولنے کے بعد اب گائے کے مالک مسلم شخص سے ضبط کی گئی گائے کی ملکیت کا ثبوت مانگ رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 23 ستمبر کو میونسپل کارپوریشن نے گر نسل کی دو باچھی ‘ گائیں ‘ گھومتے ہوئے پکڑی تھیں۔ شام تک گائے جب گھر واپس نہیں آئیں تو گائے مالک ببلو قریشی نے تفتیش شروع کردی۔ رات میں اسے معلوم ہوا کہ میونسپل کارپوریشن والے گائے لے گئے ہیں۔
اس کے بعد وہ اپنی گائے کی تلاش میں کھجوتی گوشالہ پہنچ گیا۔ اپنی گائے کو وہاں محفوظ اور صحت مند پایا۔ جب انہوں نے گائے کو وہاں چھوڑنے کے بارے میں پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ میونسپل کارپوریشن میں جرمانہ ادا کرنے کے بعد ہی گائے کو حوالے کیا جائے گا۔
25 تاریخ کو اس نے میونسپل کارپوریشن میں جرمانہ ادا کیا جس کی رسیدیں بھی اسے دے دی گئیں، اس کے علاوہ سٹی منیجر کے محکمہ جاتی خط کے مطابق گائے کو چھوڑنے کے لئے واضح احکامات ہیں۔ لیکن جرمانے کی رسید پر مسلم نام اور میونسپل کارپوریشن کا خط دیکھ کر وہاں موجود ملازم نے کہا کہ ہم گائے آپ کے حوالے نہیں کرسکتے۔
بھارت: انتہا پسندوں کی جانب سے اجمیر شریف درگاہ کو مندر قرار دینے کا مطالبہ
اس معاملے میں سٹی منیجر آصف سراج سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے کہا کہ اگر مویشی مالک ثبوت نہ دے سکے تو وہ پولیس میں مقدمہ درج کرا سکتا ہے۔ پولیس کی تفتیش کے بعد مویشی کو ملکیت کی تصدیق کے بعد چھوڑ دیا جائے گا۔