اسلام آباد: سینیئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی کوشش آئینی عدالت کا قیام ہے، پیپلزپارٹی آئینی عدالت کے قیام کیلیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ عدالتوں میں زیر سماعت پندرہ فیصد کیسز سیاسی ہیں، عدالتوں میں کیسز سالوں سال سے چل رہے ہیں، عدالتوں میں زیر التوا کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح سپریم کورٹ کا حق ہے یہ طاقت کے حصول کی جنگ نہیں ہے، پارلیمان اپنا حق منوانے کیلیے کیوں کچھ نہ کرے۔
آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت
چند روز قبل وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تفصیل سے آئینی عدالتوں کا بتا چکے ہیں، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں کیونکہ ہزاروں کیسز التوا کا شکار ہیں۔
ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی عدالتیں ہوتی ہیں لیکن پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے، سیاسی کیسز کی وجہ سے عام آدمی کے مقدمات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس ہی دیکھ لیں ہمیں کتنے سالوں بعد انصاف ملا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مخصوص نشستوں کا بڑا چرچہ ہے کہا جا رہا ہے کہ مکمل انصاف دیا گیا، ہمیں تو آج بھی بھٹو کیس میں مکمل انصاف نہیں ملا، ذوالفقار بھٹو کو کس نے سزا سنائی کیوں سنائی انہیں تو سزا نہیں دی گئی، یہ تاثر غلط ہے کہ کسی ایک جج کو نوازنے کیلیے آئینی عدالت بنائی جا رہی ہے، فرد واحد کیلیے کوئی قانون نہیں بن رہا اور نہ ہی پیپلز پارٹی ایسی سپورٹ کرتی ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کا مؤقف واضح ہے کہ کسی شخص کو سامنے رکھ کر قانون سازی نہیں ہوگی، کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ حکومت کو جوابدہ نہ ہو، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہے دنیا بھر میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی پر بہت باتیں کی جا رہی ہیں، شروع سے کہہ رہے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ میں بہتری لانی چاہیے، ہم نے یہ بھی کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل نہیں کیا گیا، اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔