اسلام آباد : سابق سفیر ملیحہ لودھی نے خبر دار کیا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا توبڑی جنگ چھڑ سکتی ہے، اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کر سکتا ہے۔ لیکن یہ آسان نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق سفیر ملیحہ لودھی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں ایران اسرائیل کشیدگی پر کہا کہ معلوم نہیں کہ موجودہ صورتحال کس رخ کی طرف جائےگی، ایران کو نہ چاہتے ہوئے بھی اسرائیل پر حملہ کرنا پڑا۔
سابق سفیر کا کہنا تھا کہ خطے میں جنگ پھیلنا اسرائیل کےمفاد میں ہے، ایران کو پتا ہے خطے میں جنگ پھیلی تو یہ اسرائل کے مفاد میں ہوگی، اسرائیل کےمتعددحملوں کےبعدایران پر دباؤ تھا کہ جواب دے، ایران کے اسرائیل کوجواب نہ دینے پر سوال اٹھ رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ پوری صورتحال میں اہم ہےکہ امریکا کاکیا ردعمل ہوگا، میرا نہیں خیال کہ ایران کامقصد تھاکہ حملوں میں جانی نقصان ہو، ایران کے حملوں کا مقصد تھا کہ دنیا کو اپنی صلاحیت دکھائے۔
سابق سفیر نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا اگر اسرائیل کی مدد کی طرف گیا توصورتحال گھمبیر ہو جائے گی، امریکا پر جنگ ختم کرنےکےلیے دنیا کا دباؤ ہے، امریکا جنگ ختم کرنے کی بجائے اس میں کودا تو صورتحال خراب ہوگی۔
ملیحہ لودھی کا مزید کہنا تھا کہ میزائل حملوں کی آڑ میں اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کر سکتا ہے، لیکن یہ آسان نہیں، ایران لبنان نہیں ہے، تہران کے پاس بڑی فوجی طاقت ہے۔
ایران اسرائیل کشیدگی پر انھوں نے کہا کہ ابھی نہیں معلوم کہ صوتحال کس طرف جائے گی لیکن اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا توبڑی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
نیتن یاہو کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کے ذاتی مفاد میں ہےکہ جنگ پھیل جائے، ان کے خلاف کرپشن کے کیسز چل رہےہیں، اگر جنگ ختم ہوئی تونیتن یاہو کو جیل جانا پڑ جائے گا۔