پیر, دسمبر 30, 2024
اشتہار

ریاض شاہد: فلمی دنیا کا ایک بڑا نام

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستانی فلم انڈسٹری میں ریاض شاہد کا ان کی منفرد موضوعات پر شان دار فلموں کی بدولت ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وہ ایک فلم ساز، ہدایت کار اور مصنّف کے طور پر شہرت رکھتے تھے۔ ریاض شاہد نے عملی زندگی کا آغاز تو صحافت سے کیا تھا۔ لیکن اُن کی وجہِ شہرت فلم سازی اور اُن کی مکالمہ نگاری ہے۔

ریاض شاہد کا تعلق لاہور کے ایک کشمیری گھرانے سے تھا جہاں انھوں نے 1930ء میں آنکھ کھولی۔ ان کا اصل نام شیخ ریاض تھا۔ ریاض شاہد نے لاہور کے اسلامیہ کالج سے تعلیم حاصل مکمل کرنے کے بعد صحافت کے شعبے سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور ’چٹان‘ سے منسلک ہوئے جو بہت مقبول تھا۔ بعد ازاں وہ فیض احمد فیض کے جریدے ’لیل و نہار‘ سے وابستہ ہوگئے۔ ریاض شاہد نے ’ہزار داستان‘ کے نام سے ایک ناول بھی تحریر کیا اور بعد میں فلموں کا اسکرپٹ لکھنے لگے۔ فلمی تاریخ میں ریاض شاہد کو ان کی منفرد اور کاٹ دار مکالمہ نگاری کی وجہ سے بہت سراہا جاتا ہے۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ، ترقی پسند اور روشن خیال فن کاروں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے چند فلمی نغمات بھی تحریر کیے۔

بطور مصنّف ’بھروسہ‘ ریاض شاہد کی پہلی فلم تھی اور یہی اُن کی وجہِ شہرت بنی۔ یہ فلم 1958ء میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔ اس کے بعد ریاض شاہد کی ایک اور فلم ’شہید‘ کے نام سے ریلیز ہوئی جسے پاکستانی فلم انڈسٹری کی تہلکہ خیز فلم مانا جاتا ہے۔ 1962ء میں ریاض شاہد بطور ہدایت کار سامنے آئے اور اپنی پہلی فلم ’سسرال‘ بنائی۔ یہ اپنے وقت کی ایک یادگار فلم ثابت ہوئی۔ اس کام یابی کے بعد ریاض شاہد نے فلم ’فرنگی‘ کی کہانی اور ’نیند‘ کا اسکرپٹ لکھا جب کہ 1967ء میں ایک اور فلم ’گناہ گار‘ سامنے آئی جو انہی کی تحریر کردہ تھی۔ انھوں نے چند تاریخی فلمیں بھی بنائیں جنھیں ملک بھر میں‌ شائقین نے پسند کیا۔ ان شاہکار فلموں میں مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر ’زرقا‘ اور ’یہ امن‘ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فلم ’’غرناطہ‘‘ بھی تاریخ کے موضوع پر ریاض شاہد کی ایک بہترین کاوش تھی۔ ریاض شاہد نے تیس سے زائد فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھے جن میں ’’شکوہ، خاموش رہو، آگ کا دریا، بدنام، بہشت اور حیدر علی‘‘ قابلِ ذکر ہیں۔ انھوں نے اردو کے علاوہ کئی پنجابی فلموں کے اسکرپٹ بھی تحریر کیے جن میں مشہور فلم’’ نظام لوہار‘‘بھی شامل ہے۔

- Advertisement -

ریاض شاہد گیارہ مرتبہ پاکستانی فلمی صنعت کے معتبر نگار ایوارڈ کے حق دار قرار پائے۔ ’’زرقا‘‘ ریاض شاہد کی وہ فلم تھی جسے تین نگار ایوارڈ دیے گئے تھے۔

یکم اکتوبر 1972ء کو ریاض شاہد انتقال کرگئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ انھوں نے اپنے دور کی مقبول اداکارہ نیلو سے شادی کی تھی۔ ان کے بیٹے اداکار شان بھی پاکستانی فلم انڈسٹری میں بطور ہیرو بڑا نام اور شہرت رکھتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں