اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کو کچھ پتہ نہیں، آئینی عدالت کا قیام نہیں ہونا چاہیے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کا حصہ ہے اور غلط پالیسیوں میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ ہر کوئی اپنی عدالت لگا کر اپنے ججز تعینات کردے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام کسی صورت نہیں ہونا چاہیے، بیٹھ کر ڈائیلاگ کرنے کے بجائے حکومت آئینی ترمیم لے آئی۔
انہوں نے کہا کہ ترمیم ہوگئی تو کون حکومت کی رٹ ہائیکورٹ میں چیلنج کرسکے گا؟ کونسا ہائیکورٹ جج حکومت سے جواب طلبی کرے گا، بیٹھ کر طے کرنا چاہیے کہ حکومت بنانے اور گرانے کا اختیار صرف عوام کا ہے۔
اس سے قبل چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ موجودہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے حق قانون سازی کو مانا ہے، آئینی عدالت کا قیام میثاق جمہوریت کا حصہ تھا اور ہم صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی بدامنی کیس کو برسوں سے زیر التوا رکھا گیا ہے اور بدامنی کیس کو بنیاد بنا کر عدالت نے سندھ کا بلدیاتی نظام تک بدل ڈالا، بدامنی کیا صرف کراچی میں ہے؟ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں نہیں؟۔
بلاول کا کہنا تھا کہ سندھ کے لیے اس کیس میں عدالت آئین ہی الگ کر دیتی ہے، کوئی جج آکر کہہ دیتا ہے سن50 کی دہائی والا کراچی چاہیے، اب ایسے تو شہر میں معاشی مواقع ضائع ہو جائیں گے، سن50 والے کراچی پر جائیں تو نہ بلڈنگ بنیں نہ کچھ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 اکتوبر کے بعد آئینی ترامیم میں مشکلات ہوں گی، مخصوص نشستوں کا فیصلہ یہی اشارہ کرتا ہے البتہ 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوئیں تو 19ویں ترمیم جیسی مشکلات نہیں ہوں گی۔