جمعرات, اکتوبر 3, 2024
اشتہار

خامنہ ای نے شہید حسن نصراللہ سے چند روز پہلے کیا کہا تھا؟ رائٹرز کی تہلکہ خیز رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

لندن : برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای نے حسن نصراللہ کو ان کی شہادت سے قبل قتل کے منصوبے سے خبردار کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کی تھی۔

اس حوالے سے مختلف ایرانی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کو لبنان چھوڑنے کی تنبیہ کی تھی کیونکہ اسرائیلی حملے میں ان کے قتل ہونے کا خدشہ تھا۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ کو یہ پیغام ایک سینئر ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے کمانڈر، بریگیڈیئر جنرل عباس نل فوروشان کے ذریعے پہنچایا گیا تھا، جو اسرائیلی حملے میں نصراللہ کے ساتھ ہی شہید ہوگئے، بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے اندر جاسوس داخل کر رکھے ہیں اور وہ حسن نصر اللہ قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

- Advertisement -

حزب اللہ کے بم سے لیس پیجرز پر 17 ستمبر کو ہونے والے حملے کے بعد آیت اللہ خامنہ ای نے حسن نصراللہ کو پیغام بھیجا تھا کہ وہ ایران چلے جائیں کیونکہ اسرائیلی سازش کے تحت انہیں قتل کرنے کی اطلاعات تھیں۔

اس اندوہناک واقعے کے بعد خامنہ ای نے نصراللہ اور کمانڈر کی موت کے بدلے میں اسرائیل پر میزائل حملے کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس بیان میں جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران میں اسرائیلی جاسوسی کے خدشات گزشتہ کئی سال سے چلے آ رہے ہیں۔ سال 2021میں سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک ایرانی انٹیلیجنس یونٹ کا سربراہ جو موساد کے ایجنٹوں کو نشانہ بناتا تھا وہ خود اسرائیلی جاسوسی ادارے کا ایجنٹ تھا۔

انہوں نے سی این این ترکی کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق حساس دستاویزات حاصل کیں، جو 2018 میں ایک بڑے حملے کا حصہ تھیں، جس میں اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کی انتہائی خفیہ دستاویزات کا ایک بڑا ذخیرہ چرا لیا تھا۔

اسی سال اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے جاسوسی چیف یوسی کوہن نے بی بی سی کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 20 غیر اسرائیلی موساد ایجنٹس شامل تھے جنہوں نے ایک گودام سے یہ خفیہ آرکائیو چرایا۔

روئٹرز رپورٹ کے مطابق حسن نصر اللہ کے قتل کے بعد ایران میں اسرائیلی جاسوسی کے حوالے سے شدید تشویش پائی جا رہی ہے اور حزب اللہ کے اندرونی حلقوں میں بھی بے اعتمادی کی فضا پیدا ہوگئی ہے۔ حزب اللہ قیادت کی بڑی تعداد اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکی ہے اور اب ایران کو خطرہ ہے کہ اس کے خلاف مزید حملے ہوسکتے ہیں اور اب ایران اپنی صفوں میں ممکنہ جاسوسوں کو تلاش کرنے میں مصروف ہے۔

ایرانی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ایران اب سینیئر قیادت کے درمیان اسرائیلی ایجنٹوں کے خدشات پر فکرمند ہے، حزب اللہ اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ میں عدم اعتماد کی فضا سے ایران کو خامنہ ای کی حفاظت کی پریشانی بھی لاحق ہے۔ حزب اللہ سربراہ کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کو نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی ذرائع کی اس خبر پر ایرانی وزارت خارجہ اور اسرائیلی حکام نے فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ حزب اللہ جو 1980 کی دہائی میں ایران کی حمایت سے قائم ہوئی، اس اتحاد کا سب سے مضبوط رکن رہی ہے، لیکن موجودہ انتشار نے اس کے لیے نیا رہنما منتخب کرنا مشکل بنا دیا ہے کیونکہ مسلسل جاسوسی کے خدشات نئے رہنما کو بھی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں