جمعرات, اکتوبر 3, 2024
اشتہار

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں پر سماعت، بانی پی ٹی آئی نے عدالتی کارروائی سے خود کو الگ کر لیا

اشتہار

حیرت انگیز

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اپیلوں کی سماعت ہوئی بانی تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے سماعت سے خود کو الگ کر لیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بینچ کی تشکیل کو غلط قرار دیتے ہوئے سماعت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے خود کو سماعت سے علیحدہ کر لیا۔

سماعت کا آغاز ہوا تو بیرسٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی کی بذریعہ ویڈیو لنک پیشی کی استدعا کی۔ عدالت نے یہ استدعا مسترد کر دی اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی ان سے ملاقات ہوگئی ہے؟

- Advertisement -

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کل ملاقات ہوئی مگر علیحدہ نہیں ہوئی، پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔ اس لیے یہ کوئی وکیل اور موکل کی ملاقات نہیں تھی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کون سی خفیہ بات کرنا تھی، صرف آئینی معاملے پر ہی بات کرنا تھا۔

اس موقع پر بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بینچ کی تشکیل درست نہیں اور عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے۔ اس کے بعد بیرسٹر ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کرتے ہوئے عدالتی کارروائی سے خود کو الگ کر لیا اور بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل اور بار کے سابق صدر رہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے لیکن آپ بلا جواز قسم کی استدعا کر رہے ہیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میرے موکل بانی پی ٹی آئی کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں۔ اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے۔ میں نے اپنے موکل سے ہی ہدایات لینی ہیں اور ان ہی ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔

چیف جسٹس نے بیرسٹر علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف موکل کے وکیل نہیں بلکہ آفیسر آف دی کور ٹبھی ہیں جب کہ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکےہیں، اپنے کلائنٹ کی ہر بات نہیں مانتے تھے۔ جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔

علی ظفر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو اجازت نہیں دیں گے تو پیش نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کچھ ترامیم لانا چاہتی ہے۔ جسٹس مندوخیل نے کہا کہ آپ نے بات کرنی ہے تو آج سے نہیں بلکہ شروع سے کریں جس پر علی ظفر نے کہا کہ میں جو بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ آپ کرنے نہیں دے رہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سیاسی گفتگو کر رہے ہیں تاکہ کل سرخی لگے جس پر پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ آج بھی اخبار کی سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اس بات کا معلوم نہیں۔

بانی تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کے سماعت سے بائیکاٹ کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو عدالتی معاون مقرر کر دیں، آپ کو اعتراض تو نہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد سپریم کورٹ نے علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت آپ کیلیے آئینی ترمیم اور جوڈیشل پیکیج لا رہی ہے۔ اگر آپ نے فیصلہ دیا تو یہ ہارس ٹریڈنگ کی اجازت ہو گی۔

اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ حد کو عبور کر رہے ہیں اور فیصلے سے قبل توہین آمیز باتیں کر رہے ہیں، ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی جانب سے یہ بڑا بیان ہے اور اسی بات کی اجازت نہیں دیں گے۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے رہے ہیں؟ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہماری عزت کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کیا ہوتی ہے؟ آپ کو ہم بتائیں تو آپ کو شرمندگی ہوگی۔

 

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ ہارس ٹریڈنگ کو روکتا ہے۔ اس کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ ختم کی گئی تھی۔ اب اس فیصلے سے دوبارہ سب کچھ اوپن ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کو چلنے دیں، آپ ایک فیصلے سے کیوں گھبرا رہے ہیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ مجھے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بار بار ایک ہی نام کیوں لے رہے ہیں۔ آپ ہوں یا کوئی اور، سب ایک جیسے ہیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اس عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے اور درخواست واپس لے لی۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں