مٹھی: تھرمیں آج بھی دو بچے قحط کا نوالہ بن گئے جنہیں ملا کررواں سال تھرمیں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد ستتر
ہوگئی ہے۔
سندھ حکومت گزشتہ پانچ ماہ سے اعلیٰ سطحی ہنگامی دورےاوراعلانات کرکے تھر میں قحط کی صورتحال پرقابو پانے کی کوششوں میں ہے لیکن تھرمیں قحط کا جن قابو میں ہی نہیں آرہا۔
زرعی لحاظ سے دنیابھرمیں پاکستان کو خاص اہمیت حاصل ہے مگر اسی ملک میں تھر کے باسیوں کوایتھوپیا کے باشندوں کی طرح بھوک سے مرتا دیکھ رہے ہیں۔
حکومت نے گندم کی بوریاں تو بھیجی تھِیں لیکن وہ مٹی میں بدل گئیں۔
تھرمیں اسپتالوں کی حالتِ زارایسی ہےکہ ابتدائی طبی امداد بھی بمشکل ملتی ہےجبکہ ڈاکٹرزکی کمی، ایمبولنسزکا فقدان حکومتی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔ بچوں کی جان بچانے کے لئے گنے چنے انکیوبیٹرزہیں تو بجلی غائب ہوجاتی ہے ایسے میں تھرکے رہائشی بےچارگی کے ساتھ بچوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں۔