بدھ, اکتوبر 9, 2024
اشتہار

سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج، مکمل ہڑتال

اشتہار

حیرت انگیز

ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری پر لداخ سراپا احتجاج بن گیا ہے، اور مکمل ہڑتال کی وجہ سے پورے علاقے میں روزمرہ کی زندگی اور نقل و حرکت معطل ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے سونم وانگچک اور دیگر اہم رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف لداخ میں احتجاج کی شدید لہر اٹھی ہے، کارگل ڈیموکریٹک الائنس اور لیہہ اپیکس باڈی نے کارگل اور لیہہ دونوں اضلاع کو بند کر دیا ہے۔

ممتاز ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے لداخ کے لیے ’چھٹے شیڈول کی حیثیت‘ کی وکالت کرنے کے لیے ایک ماہ قبل لیہہ سے ’دہلی چلو پدیاترا‘ کا آغاز کیا تھا، جس پر انھیں اور گروپ کے سرکردہ لداخی رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے، دہلی چلو پدیاترا کے طور پر وہ دہلی کی طرف مارچ کر رہے تھے۔

- Advertisement -

کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی اور ایل اے بی کے چیف ایگزیکٹو کونسلر محمد جعفر اخون جیسے قابل ذکر رہنما بھی زیر حراست افراد میں شامل ہیں، ان گرفتاریوں کے خلاف دونوں تنظیموں نے ہڑتال کی کال دی تھی۔

تنظیموں کی جانب سے لداخ کے حقوق، بشمول ریاستی حیثیت اور آئینی تحفظات کے مطالبات کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے، مظاہرین لداخ کو ریاست کا درجہ دینے، چھٹے شیڈول کے تحت شامل کرنے، پبلک سروس کمیشن کے ساتھ بھرتی کے عمل کو تیز کرنے، اور لیہہ اور کارگل کے لیے الگ لوک سبھا سیٹوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کے ڈی اے نے ان گرفتاریوں کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ حکومت اور پولیس کے اقدامات نے لداخیوں کے جمہوری حقوق کی توہین کی ہے، آل کارگل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دہلی نے بھی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے، حکومت کی جانب سے پرامن مارچ کرنے والوں کو دہلی جانے کی اجازت دینے سے انکار پر لداخیوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔

کشمیری رہنما عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، اور ایم وائی تاریگامی نے بھی بھارتی حکومت کی جانب سے ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک اور ان کے ساتھیوں کی حراست کی مذمت کی۔ لداخ کے پورے خطے میں موجودہ احتجاج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیر کے لوگوں نے آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بھارتی غیر قانونی اقدام، اور اگست 2019 سے گوڈی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈہ ، خوش حالی، اور بہتر امن و امان کے ہندوستان کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں