نیویارک : انٹرنیٹ کی دنیا کی معروف کمپنی گوگل کو امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے ویب ایڈ ٹیکنالوجی پر غیرقانونی اجارہ داری قائم کرنے کے سلسلے میں قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے آن لائن سرچنگ میں گوگل کی غیر قانونی اجارہ داری کے خاتمے پر کام باقاعدہ شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے گوگل سرچ انجن کی اجارہ داری کے خاتمے کا منصوبہ کمپنی کے منافع اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ وہ جج کو کہہ سکتا ہے کہ گوگل کو آن لائن سرچنگ میں اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کیلیے کروم اور اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے غیرقانونی استعمال سے روکا جائے۔
رواں سال اگست میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران امریکی عدالت کو بتایا گیا تھا کہ امریکا میں 90 فیصد انٹرنیٹ سرچنگ کا جائزہ لینے والی کمپنی گوگل نے غیر قانونی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے کہا کہ وہ عدالت سے گوگل کو اپنے کچھ کاروباری حصوں جیسے کروم براؤزر اور اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کو فروخت کرنے پر مجبور کرنے کا مطالبہ کرے گا، جو الفابیٹ (GOOGL.O) کی ملکیت والی کمپنی غیر قانونی اجارہ داری کو برقرار رکھنے کے لئے استعمال کرتی ہے۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ گوگل کی غیرقانونی اجارہ داری کے تدارک کیلیے اس کا مجوزہ حل امریکیوں کیلیے معلومات کے حصول کے طریقے کو نئی شکل دے سکتا ہے جبکہ اس کی مدد سے گوگل کی آمدنی میں کمی لاکر اور اس کے حریفوں کو پھلنے پھولنے کے لیے مزید گنجائش فراہم کی جاسکتی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ان نقصانات کو مکمل طور پر دور کرنے کے لیے نہ صرف گوگل کا تقسیم پر موجودہ کنٹرول ختم کرنے کی ضرورت ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ گوگل مستقبل میں بھی اس تقسیم کو اپنے کنٹرول میں نہ رکھ سکے۔
اس حوالے سے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی سے متعلق امریکی محکمہ انصاف کے اقدامات گوگل کے کاروبار کو بری طرح متاثر کرسکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ پہلے ہی اوپن اے آئی جیسے اسٹارٹ اپس اور اے آئی سے چلنے والے نئے حریفوں کے دباؤ میں ہے۔
ریسرچ فرم ای مارکیٹر کے مطابق گوگل کا امریکی سرچ اشتہارات کا مارکیٹ شیئر 2025 تک ایک دہائی میں پہلی بار 50 فیصد سے نیچے آنے کا امکان ہے۔
تجزیہ کار مارک شمولک نے کہا کہ وسیع اے آئی مقابلے میں، گوگل کو اب کسی بھی اضافی رکاوٹ کی ضرورت نہیں ہے جو اسے ریگولیٹرز کی وجہ سے پیچھے دھکیل دے۔
دوسری جانب کچھ صنعتی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ یہ اقدامات، جو 1999 میں مائیکرو سافٹ کے خلاف مقدمے کے بعد سب سے بڑی اینٹی ٹرسٹ کوشش ہیں، کبھی کامیاب ہو سکیں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں امریکی ڈسٹرکٹ جج امیت مہتا نے فیصلہ جاری کیا تھا کہ گوگل کا سرچ انجن، اس میدان میں اپنے غلبے کا غیر قانونی فائدہ اٹھاتا رہا ہے اور اس نے مسابقت کو توڑا ہے اور کسی بھی قسم کی نئی ایجاد کو روکا ہے۔
انہوں نے اس صورت حال کے حل کے لیے ایک ٹائم لائن دی تھی تاکہ اگلے برس تک اس بارے میں تجاویز دی جا سکیں اور وہ اگست 2025 تک اس مقدمے کا فیصلہ سنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔