اسرائیل نے وسطی غزہ میں اسکول پر فضائی حملہ کر کے 28 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جنہوں نے بے گھر ہونے کے سبب اس میں پناہ لے رکھی تھی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق شہید کیے گئے 28 افراد میں خواتین اور بچوں بھی شامل ہیں۔ فضائی حملہ دیر البلاح شہر میں کیا گیا جہاں ایک ملین افراد سے زائد فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ حملے میں 54 افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے ’دہشتگردوں‘ پر حملہ کیا جن کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اس اسکول سے چلایا جا رہا تھا۔
اس نے کہا کہ یہ حماس کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری انفراسٹرکچر کے منظم غلط استعمال کی ایک اور مثال ہے۔
تاہم حماس نے اسرائیلی الزامات کو مسترد کر دیا۔
غزہ کے شمال میں اسرائیلی فوج چھ روز قبل شروع ہونے والی جارحیت کی نگرانی کر رہی تھی جب اس نے جبالیہ اور قریبی قصبوں بیت حنون اور بیت لاہیہ میں اپنے فوجی بھیجے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اس کارروائی میں اب تک کم از کم 130 افراد شہید ہو چکے ہیں جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز مریضوں اور طبی عملے کو انڈونیشیاء، العودہ اور کمال عدوان اسپتالوں سے نکل جانے کیلیے 4 گھنٹے کا وقت دیا تھا۔
اسرائیل نے انخلا کے احکامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اس کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اسپتالوں کے اندر کمانڈ کی سہولیات ہیں۔