جمعہ, اکتوبر 11, 2024
اشتہار

پیپلز پارٹی کا آئینی مسودہ منظر عام پر آگیا، آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے جمع کروایاگیا آئینی مسودہ منظر عام پر آگیا جس میں آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئینی مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں آئینی عدالت کا قیام اور آرٹیکل 175 اے، بی، ڈی، ای، ایف میں ترامیم کی تجویز شامل ہے جبکہ ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لانے کی تجویز دی گئی جو 5 ججز پر مشتمل ہوگی جبکہ چیف جسٹس پاکستان اس کی سربراہی کریں گے۔

مسودے کے مطابق ہر صوبے سے باری کی بنیاد پر آئینی عدالت کے چیف جسٹس مقرر ہوں گے جبکہ چیف جسٹس کی اپنی مدت 3 سال ہوگی، عدالت کی مستقل نشست اسلام آباد میں ہوگی تاہم کسی بھی صوبے میں عدالت لگا سکے گی۔

- Advertisement -

پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز دی کہ ااس میں ترمیم سے چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہوجائے گا اور ازخود نوٹس کا اختیار پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس رہے گا۔

’وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا اور کسی بھی فورم پر اپیل نہیں ہو سکے گی۔ سپریم کورٹ ججز تقرری کیلیے آئینی کمیشن آف پاکستان کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ صوبائی سطح پر ہائیکورٹس ججز کی تقرری آئینی کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ سی سی پی چیف جسٹس آئینی عدالت اور 2 سینئر ججز پر مشتمل ہوگی۔ اس میں سپریم کورٹ کا ایک ریٹائرڈ یا چیف جسٹس کا نامزد کردہ نمائندہ ہوگا۔ اس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان بھی شامل ہوں گے۔‘

آئینی مسودے میں تجویز دی گئی کہ سی سی پی میں پاکستان بار کونسل کا نمائندہ قومی و سینیٹ کے 2، 2 ارکان ہوں گے۔

اس میں وفاقی اور صوبائی آئینی عدالتوں کے قیام اور ججز کے تقرر کیلیے آئینی کمیشن کے قیام کی تجویز دی گئی۔ کمیشن میں چیف جسٹس آئینی عدالت اور 2 سینئر ترین ججز شامل ہوں۔ مسودے میں چیف جسٹس آئینی عدالت کی تجویز پر سپریم کورٹ یا آئینی عدالت کا ریٹائرڈ جج بھی شامل کرنے کی تجویز شامل ہے۔

مسودے میں وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ ایڈووکیٹ شامل کرنے کی تجویز ہے۔ سی سی پی کا کوئی بھی ممبر کسی جج کی تقرری کیلیے نام تجویز کر سکتا ہے۔ آرٹیکل 209 میں ججز کو ہٹانے کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا ہے۔ سی سی پی چیف جسٹس، 2 سینئر ججز، 2 صوبائی ججز پر مشتمل کمیشن کو ججز کو ہٹانے کا اختیار ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں