ایران نے لبنان میں تخریب کاری کے مہلک حملوں کے چند ہفتوں بعد تمام پروازوں میں پیجرز اور واکی ٹاکی پر پابندی عائدکردی۔
الجزیرہ نے ایران کی مقامی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لبنان میں تخریب کاری کے مہلک حملوں نے چند ہفتوں بعد ایران نے تمام پروازوں میں پیجرز اور واکی ٹاکیز پر پابندی لگائی ہے جبکہ ایران نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
ایران نے موبائل فون کے علاوہ کسی بھی الیکٹرانک مواصلاتی آلات کے فلائٹ کیبن میں یا کارگو میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ لبنان میں ایران کے اتحادی حزب اللہ گروپ کے ارکان کو نشانہ بنانے والے تخریب کاری کے حملوں کے تین ہفتے بعد کیا گیا ہے جس میں پیجرز اور واکی ٹاکیز پھٹنے سے کم از کم 39 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس حملے میں تقریباً 3000 افراد زخمی ہوئے تھے جس کا الزام ایران اور حزب اللہ نے اسرائیل پر لگایا، جن میں لبنان میں تہران کے سفیر مجتبیٰ امانی بھی شامل ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں دبئی کی ایئرلائن ایمریٹس نے اپنے طیاروں میں پیجر اور واکی ٹاکی پر پابندی لگا دی تھی۔
پیجر کیا ہے؟
خیال رہےکہ گزشتہ صدی میں پیجر دنیا بھر میں پیغام رسانی کے استعمال ہونے والی معروف ڈیوائس تھی۔
یہ تاروں کے بغیر برقیاتی لہروں کے ذریعے پیغام پہنچانے والی ڈیوائس ہے جس کے ذریعے تحریری اور صوتی پیغام بھیجا جاسکتا ہے۔
20 ویں صدی میں 50 اور 60 کی دہائی میں ایجاد ہونے والی اس ڈیوائس کو 80 کی دہائی میں عروج ملا۔
گزشتہ صدی کی آخری دہائی میں موبائل فون کی آمد کے ساتھ پیجر کا استعمال کم ہونا شروع ہوگیا اور رواں صدی میں اسمارٹ فونز کی آمد نے تو پیجر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی۔
تاہم اب بھی اسے اکثر ممالک میں ایمرجنسی سروس اور سکیورٹی اداروں کے اہکار استعمال کر رہے ہیں کیونکہ جدید پیجر موبائل فونز کے مقابلے میں زیادہ محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔