اسلام آباد : جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا ہے کہ اس وقت آئینی عدالت سے متعلق کیسز کی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب ہے، ڈیڑھ سو مقدمات کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانے سے نظام تباہ ہوجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت کا مطلب یہ ہے کہ ایک علیحدہ عدالت بنائیں گے، پیپلزپارٹی چاروں صوبوں میں آئینی عدالت کی بات کررہی ہے، آئینی عدالت بنی تو اس کا چیف جسٹس بھی الگ ہوگا۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اسوقت آئینی عدالت سے متعلق کیسز کی تعداد 150کےقریب ہے ، 150کیسز کیلئے علیحدہ آئینی عدالت بنانےسے نظام تباہ ہوجائے گا، کیا یہ بہتر نہیں کہ 150 کیسز کیلئے سپریم کورٹ میں آئینی بینچ بنایا جائے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھائی جائے ، سپریم کورٹ سمیت نچلی سطح پر 27لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں ، آئینی کیسز کیلئے آئینی عدالت بنارہےہیں مگر27لاکھ کیسز کی کوئی پرواہ نہیں۔
رہنما جے یو آئی کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کی طرف جانا ہے تو چند چیزوں کو مدنظر رکھناہوگا، جےیوآئی سمجھتی ہے آئینی ترامیم ملک ومفاد میں ہے تو جلدبازی نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے بتایا کہ آئینی عدالت کی بات شروع ہوئی تو اس وقت بھی کسی کےپاس مسودہ نہیں تھا، ابتدامیں جو مسودہ آیا وہ رات کی تاریکی میں آیا جسے مولانا صاحب نے یکسر مسترد کیا، اب تمام پارٹیوں نے مسودے شیئر کئے ہیں۔
حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ، پی پی ، جے یو آئی، ایم کیو ایم اور اے این پی بھی مسودہ لیکر آئی ہے، تمام مسودے دیکھ کر اتفاق رائے کیا جائے گا دیکھتے ہیں نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جےیوآئی کامؤقف ہے آئینی عدالت کےبجائے آئینی بینچ ہوناچاہیے، مولانا صاحب بلاول ،نوازشریف اور پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کریں گے، ان کی کوشش ہے کہ تمام جماعتیں ایک مؤقف پر اتفاق رائے کرلیں۔