منگل, جون 17, 2025
اشتہار

نجی کالج میں زیادتی کا واقعہ : متاثرہ لڑکی اور والدین نے اصل حقیقت بتا دی

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور :سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی پنجاب کالج کی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین کا بیان سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور کے  پنجاب کالج میں طالبہ کیساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے پر حکومت پنجاب کی ہائی پاور کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی۔

ابتدائی رپورٹ میں ہائی پاور کمیٹی کی مبینہ متاثرہ لڑکی اور والدین سے انکے گھر پر تین گھنٹے ملاقات ہوئی اور منگل کو 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

طالبہ اور والدین نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دے دی۔

کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنزلاہور فیصل کامران، ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجزعارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹرسعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس ٹین،ریسکیو آفیسرشاہد اور اٹھائیس طالب علموں کے انٹرویو ریکارڈ کیے گئے۔

وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی سیکرٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیا۔

سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی دو اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری، جس کے باعث پہلے جنرل اسپتال، اس کے بعد تین اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایا اور چار اکتوبر کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیا۔

والدین کا کہنا تھا کہ سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور گیارہ اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی، متاثرہ بچی تین اکتوبر سے پندرہ اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران اسکا نام پروپیگنڈا کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقع سے جوڑا گیا۔

متاثرہ طالبہ اور اس کے والدین نے واضح کیا کہ ان کے ساتھ زیادتی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔

متاثرہ بچی اور اس کے والدین نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ اس کا نام جھوٹے واقعے میں ملوث کرنے والے عناصر کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

متاثرہ بچی سے گھر جاکر تین گھنٹے ملاقات کرنے والوں میں سیکرٹری داخلہ پنجاب کیساتھ سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بھی شامل تھیں، واقع بارے ڈس انفارمیشن اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف انکوائری کیلئے ایف آئی اے نے سائبر کرائم سیل کی سات رکنی کمیٹی بھی قائم کردی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں