اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معاشی ترقی اور استحکام کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا اور معاشی تعاون کیلئے ایس سی او ممالک کو نئی حکمتِ عملی پرغورکرنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کا آغاز ہوگیا، وزیراعظم شہباز شریف ایس سی او سربراہ اجلاس کی صدارت کررہےہیں۔
وزیراعظم نے ایس سی او سربراہ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایس سی اوممبرز،مندوبین ، سیکرٹری جنرل کا خیرمقدم کرتا ہوں، پاکستان میں ایس سی او سربراہ اجلاس کا انعقاد باعث مسرت ہے، ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور اجلاس میں معنی خیر مذاکرات اور نتائج کا خواہاں ہوں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کیلئےعلاقائی روابط کا فروغ ضروری ہے، ایس سی او سربراہ اجلاس رکن ممالک میں تعاون کا اہم موقع ہے، ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، معاشی ترقی اور استحکام کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا، یقین ہے ایس سی او میں سیر حاصل گفتگو کے نتائج حاصل ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایس سی او ممالک کے درمیان سیاسی و معاشی استحکام کا تاریخی موقع ہے، عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں اور موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے ، ہم نےاجتماعی دانش کو بروئے کار لاکر آگےبڑھنا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی ترقی ، استحکام اور روابط کیلئے پرعزم ہے، وقت آگیا ہے ایس سی او کے مقاصد اور اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
افغانستان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں ، یقینی بنانا ہوگا افغان سرزمین کسی ملک میں دہشت گردی کیلئےاستعمال نہ ہو، افغان سرزمین کا دہشت گردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا، افغانستان علاقائی ترقی اوراستحکام کیلئےاہم ملک ہے۔
چین سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین کےتعاون سے سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، سی پیک ایس سی او ممالک میں روابط کیلئے اہم ہے، بیلٹ اینڈروڈ اینیشٹیو سی پیک کا فلیگ شپ پراجیکٹ ہےجو تجارتی مواقع فراہم کرےگا۔
انھوں نے زور دیا کہ سب کو مل کر خطے کو سب کیلئے فائدہ مند بنانا ہوگا، غربت کے خاتمے کیلئے تمام ممالک کو مل کر اقدامات کرنا ہوں گے ساتھ ہی معاشی تعاون کیلئے رکن ممالک کو نئی حکمت عملی اپنانا ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ پاکستان اورچین اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کیلئےاقدامات کرنا ہوں گے اور آئندہ نسلوں کے پائیدار مستقبل کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا۔
موسمیاتی تبدیلیوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات کو سب سے اہم چیلنج قرار دیتے ہوئے تمام ممالک سے اپیل کی کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کریں، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے تشکیل دی، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے رکن ممالک سے ملکر مشقیں کرے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے مواقع موجودہیں ، پاکستان سمجھتاہےخطےمیں پائیدارترقی کیلئےایس سی اوکاکرداراہم بناناہوگا ، پاکستان تمام ممالک کیساتھ روابط اور ثقافتی تعاون ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی آج ہماری بقا کا مسئلہ بن چکا ہے، پاکستان نے 2022 میں تباہ کن سیلاب کا سامنا کیا، لاکھوں ایکڑ پر اراضی سیلاب کی زد میں آئی، ہزاروں مکان تباہ ہوئے، پاکستان کو 2022 کے سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔