پیر, نومبر 25, 2024
اشتہار

اولاد سے امیدیں : والدین کا بچوں پر ذہنی دباؤ کتنا نقصان دہ ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

اکثر والدین اپنے بچوں سے بہت سی امیدیں وابستہ کرلیتے ہیں اور وقتاً فوقتاً اس کا تذکرہ بھی ان کے سامنے کرتے رہتے ہیں جس کے سبب بڑے ہوکر یہ بچے ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق نوجوانوں میں ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ والدین کا بچوں سے بڑی بڑی توقعات رکھنا بھی ہے جسے بچہ پورا نہیں کر پاتا اور وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں حالیہ دہائیوں کے دوران نوجوانوں میں ذہنی دباؤ کی وجہ سے خرابی صحت، بے چینی اور یہاں تک کہ خودکشی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

والدین کو اپنے بچوں کی صحت بخش غذا اور جسمانی صحت کی فکر تو رہتی ہی ہے، تاہم اب ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ بچوں کی ذہنی صحت بھی اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے، اکثر والدین کے لیے یہ جاننا کہ بچوں کی ذہنی کیفیت کیا ہے اور انہیں کس طرح ذہنی طور پر مضبوط شخصیت کا مالک بنایا جائے، ایک مشکل طلب کام ہے۔

Parental Stress

ہمارے معاشرے میں اکثر یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ کم عمری ہی میں بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ بڑے ہوکر تم نے کیا بننا ہے، بلکہ گھر والے اپنے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے دن رات ایک کر دیتے ہیں۔

اگر بچہ اس کام میں یا پڑھائی میں دلچسپی نہیں لیتا تو ہاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں، اسے ایک پل بھی چین سے بیٹھنے نہیں دیتے،اس پر ہر وقت پڑھائی لکھائی کا زور دیتے ہیں۔

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے پر بے جا امیدوں کا بوجھ نہ ڈالیں، اپنے بچے کے مستقبل کیلئے جو بھی طے کریں اس کو اپنی انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور اس پر اڑ مت جائیں بلکہ اس میں گنجائش بھی رکھیں کیونکہ اس زور زبر دستی کا نقصان زیادہ اور فائدہ شاذو نادر ہی ہوتا ہے۔

بچے کی عمر کے ابتدائی مراحل ہی اندازہ لگائیں کہ وہ آپ کی اُمیدوں کا بوجھ اٹھا بھی سکتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ اس کیلئے تیار نہ ہو تو اس کی دلچسپی معلوم کیجئے ، کسی ماہر سے مشورہ کیجئے کہ آ پ کا بچہ کیا کرسکتا ہے اور اس کی کیا دلچسپی ہے؟

Under Pressure

اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو بعد میں پچھتائیں گے اور افسوس کریں گے کیونکہ آپ کا بچہ امیدوں کے بوجھ تلے اتنا دب جائے گا کہ اس کی رات کی نیند بھی پوری نہ ہوسکے گی۔ نہ وہ سکون سے رہ نہیں نہ سو سکے گا اس کی صحت متاثر ہوگی۔

ماہرین کے مطابق بچہ ذہنی طور پر تھکا ہوا ہوگا تو جلدی سو جائے گا مگر کب تک ؟ کچھ کہا نہیں جاسکتا، باربار اس کی نیند کھلے گی۔ ان کے مقابلے میں جن خاندانوں میں رجحان اور دلچسپی دیکھ کر بچے کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاتا ہے، ان کے بچے خاندان کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے اور خطے بھی نام روشن کرتے ہیں اور اکثر کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں