جمعرات, اکتوبر 17, 2024
اشتہار

نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا

اشتہار

حیرت انگیز

نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا ہے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کو ایک بیان میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینی بچوں کو گولیاں مارنے کے بارے میں اخبار کی رپورٹ ’’من گھڑت شواہد‘‘ پر مبنی ہے۔

اخبار نے کہا غزہ کی پٹی میں صحت کے کارکنوں کی جانب سے دی جانے والی ہولناک شہادتوں پر مبنی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ ’سچ‘ ہے، اور اسرائیل نواز ’ماہرین‘ کی طرف سے اس رپورٹ پر تنقید ثبوت پر مبنی نہیں ہے۔

- Advertisement -

اسرائیلی حامیوں نے غزہ میں 65 ہیلتھ ورکرز کی دی گئی شہادتوں کے خلاف احتجاج کیا تھا، ان شہادتوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کی اور بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنایا۔

امریکی اخبار نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حامیوں کی تنقید ’بے بنیاد‘ ہے، اور  فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ذریعے ثبوتوں اور تصاویر کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے 65 امریکی ہیلتھ ورکرز نے اخبار کو 160 سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز فراہم کی تھیں، جن میں بچوں کو سروں یا سینے پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

شمالی اور جنوبی غزہ میں خوراک کی اشیا کی قیمتوں میں حیران کن فرق آ گیا

نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ اشاعت سے قبل رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا تھا، صرف یہی نہیں بلکہ شائع شدہ تصاویر کی مزید تصدیق کے لیے آتشیں ہتھیاروں سے لگنے والی چوٹوں کے ماہرین، ریڈیالوجی، اور بچوں کے لیے صدمے کی دیکھ بھال کے شعبوں میں آزاد ماہرین کو دکھائی گئی تھیں، جن میں سے سبھی نے تصاویر اور مناظر کی صداقت کی تصدیق کی۔ اخبار کے مطابق ان بچوں کی تصاویر تو شائع ہی نہیں کی گئی ہیں جنھیں سر یا گردن پر گولیاں لگی تھیں اور وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

گزشتہ ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے رضاکار ڈاکٹروں نے نیویارک ٹائمز کو وہ ’خوفناک‘ مناظر بتائے جو انھوں نے غزہ کے متعدد اسپتالوں میں دیکھے۔ ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ وہ تقریباً ہر روز ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جن کے سر یا سینے پر گولیاں لگتی ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی ڈاکٹر محمد رسول ابو نوار نے بتایا کہ انھوں نے ایک رات میں 4 گھنٹے کے اندر 5 سے 12 سال کی عمر کے 6 بچوں کو دیکھا، جن کی کھوپڑی پر گولیوں کے زخم تھے۔ آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر مارک پرلمٹر نے بتایا کہ انھوں نے کئی ایسے بچے دیکھے جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹر عرفان جالریا نے بتایا کہ انھوں نے 5 سے 8 سال کی عمر کے کئی بچوں کا علاج کیا جن کے سر میں گولی لگی تھی، اور ان میں سے کوئی بھی نہیں بچا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں