سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی 8 ارکان پر مشتمل ہوگی جو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر کرے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے یو آئی، ن لیگ اور اس کی اتحادی جماعتوں کا آئینی ترامیم پر اتفاق ہوگیا ہے، مولانا فضل الرحمان تجاویز پر پی ٹی آئی کو اعتماد میں لیں گے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر تین سینئر ترین ججز میں سے ہوگا۔
سپریم کورٹ کے 5 یا 9 رکنی آئینی بنچ کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جبکہ صوبوں میں آئینی بینچ تشکیل نہ دینے کی تجویز ہے۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن کرے گا اس کا سربراہ بھی جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے تقرر کی میعاد مقرر ہوگی، سوموٹو نوٹس کا سپریم کورٹ کا اختیار ختم کرنے کی ترمیم ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیراعظم، اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہونے پر چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔
علاوہ ازیں 19ویں آئینی ترمیم کو مکمل ختم کرنے کی تجویز ہے، آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ فلور کراسنگ پر نااہلی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یہ پڑھیں: آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے آئینی ترامیم کے مسودے کے اہم نکات اے آر وائی نیوز سامنے لے آیا۔
ذرائع کا کہنا ہے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے جےیوآئی کے مسودے کے تمام نکات سے اتفاق نہیں کیا، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودہ تیار کیا جس پراتفاق رائے کی کوششیں جاری ہیں۔
جے یو آئی نے تجویز دی ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں آئینی بینچ بننے چاہیں اور سپریم کورٹ میں بننے والے آئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت پانچ سینئر ترین ججوں کوشامل کیا جائے۔
مسودے میں ہائیکورٹ کےآئینی بینچ میں چیف جسٹس سمیت تین سینئر ججوں کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ابتدائی مسودے میں آرٹیکل 175 میں ترمیم آرٹیکل175 (1) کے بعد درج ذیل پر وویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی اور کہا گیا ہے کہ آئینی تنازعات یا تشریح کا فیصلہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کےذریعے ہی ہوگا۔
مسودے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 19ویں ترمیم کو منسوخ کرنے کی بھی تجویز ہے۔
جے یو آئی کے ابتدائی ڈرافٹ میں کہنا ہے کہ ججز کی تقرری کی حد تک آئین میں 18 ویں ترمیم کو بحال کیا جائے جبکہ آرٹیکل 184 میں ترمیم آرٹیکل 184 (3) کے آخرمیں درج ذیل شق کے اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔