جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

آئینی ترمیم پر وفاقی وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومتی ڈرافٹ سامنے آگیا ، جس میں کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی جبکہ چیف جسٹس سے سوموٹو نوٹس لینے کا اختیار ختم کرنےکی تجویز دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کے حوالے سے وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ سامنے آگیا، جس میں آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 4 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے ، جس کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں کابینہ کی صدر کو بھیجی گئی ایڈوائس کسی فورم پرچیلنج نہیں ہوگی۔

مسودے میں کہا ہے کہ اوورسیزپاکستانی الیکشن لڑنے کے لئے اہل قراردیئے جائیں گے اور اوورسیز پاکستانی الیکشن میں منتخب ہوتو تین ماہ میں دہری شہریت ختم کردے گا۔

- Advertisement -

حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز دی ہے اور کہا پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا اور ہدایت کے خلاف ووٹ کے بعد پارٹی سربراہ کارروائی کرسکے گا۔

حکومت نے آئین کے آرٹیکل ایک سو گیارہ میں ترمیم کی تجویز بھی دی ،اے جی کیساتھ ایڈوائزر قانونی معاملات پرصوبائی اسمبلی میں بات کرسکے گا۔

مزید پڑھیں : آئینی ترمیم پر جے یوآئی ف کے مسودے کے اہم نکات سامنے آگئے

مسودے میں ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کی تجویز بھی دی گئی ہے ، جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ ججزکی کارکردگی کا جائزہ لے سکے گا۔

حکومت سپریم کورٹ میں ججزتقرری کے طریقہ کارمیں بھی ترمیم چاہتی ہے، مسودے کے مطابق سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں چار ارکان اسمبلی ہوں گے ، کمیٹی حکومت اور اپوزیشن کے دو دو ارکان پر مشتمل ہوگی، ججز تعیناتی کمیٹی کیلئے ایک سینیٹر،ایک ایم این اے کا نام وزیراعظم دیں گے جبکہ دو نام اپوزیشن لیڈرتجویز کریں گے۔

مسودے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، چیف جسٹس کیلئے سینئرترین کے بجائے تین موسٹ سینئرججزمیں کسی ایک کا انتخاب ہوگا، پارلیمنٹری کمیٹی چیف جسٹس کا نام وزیراعظم کوبھیجے گی جو صدر کو سمری بھیجیں گے۔

حکومتی مسودے کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری کمیٹی میں آٹھ ارکان اسمبلی اورچارسینیٹرشامل ہوں گے، چیف جسٹس تقرری پارلیمانی کمیٹی میں جماعتی عددی تناسب سے ارکان شامل ہوں گے ۔ پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے چودہ روز پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی۔

مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے تین روز پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری ہوگی، چیف جسٹس تقرری پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرا ہوگا تاہم دہری شہریت کا حامل شخص سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج نہیں بن سکے گا۔

حکومتی مسودے میں کہنا تھا کہ ہائیکورٹ میں کم ازکم پانچ سال جج رہنے والا ہی سپریم کورٹ کا جج تعینات ہوگا،سپریم کورٹ کا جج بننے کیلئے کم ازکم پندرہ سال ہائیکورٹ میں پریکٹس اور سپریم کورٹ ایڈووکیٹ ہونا لازمی ہوگا۔

مسودے میں آرٹیکل ایک سو اناسی میں ترمیم کی تجویز بھی دی گئی ،چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی، چیف جسٹس پینسٹھ سال عمر ہوتے ہی مدت سے پہلے ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ ساٹھ سال کی عمر میں چیف جسٹس بننے پر تین سال بعد عہدے سے ریٹائر ہونا ہوگا۔

حکومت نے آرٹیکل 48 میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت چیف جسٹس کا سو موٹو کا اختیار ختم کرنا ہے تاہم ہائیکورٹ کے جج کے ٹرانسفر کا اختیار سپریم کورٹ کو ہوگا۔

مسودے میں حکومت نے آئین میں نیا آرٹیکل 199 اے شامل کرنے کی تجویز دی ہے ، جس کے تحت عدلیہ استدعا سے زیادہ کسی آئینی معاملے پر حکم یا تشریح نہیں کرسکتی۔

حکومتی مسودے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کوٹ میں آئینی بینچ بنانے کی تجویز اور ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کئے جائیں گے، ترمیم کے بعد آئینی مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہوجائیں گے اور تمام آئینی مقدمات صرف آئینی بینچ ہی سنے گا۔

حکومت کی آئین کےآرٹیکل 209 میں ترمیم کی تجویز بھی ہے ، چیف جسٹس ،2سینئرترین ججزسپریم جوڈیشل کونسل کے ممبرہوں گے اور 2 ہائیکورٹ چیف جسٹس بھی سپریم جوڈیشل کونسل ممبرہوں گے۔

اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 215 میں ترمیم کی تجویز دے گئی ہے ، جس کے تحت چیف الیکشن کمشنر مدت ختم ہونے کے بعد 90 دن تک اگلے چیف کی تعیناتی تک عہدے پر رہ سکتے ہیں۔

تیار کردہ مسودے کے مطابق حکومت نے آئین کے فورتھ شیڈول میں ترمیم ، کینٹونمنٹ کو لوکل ٹیکسز لینے کا اختیار دینے اور آرٹیکل 48 کی شق میں شامل وزرا، مملکتی وزیر کا لفظ ختم کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں