وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے اتفاق رائے نے 26 ویں آئینی ترمیمی مسودے کی منظوری دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں انہوں نے صدر مملکت کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے کابینہ کو آگاہ کیا گیا اور مولانا فضل الرحمان کی جانب سے موصول جواب کا بھی بتایا گیا۔
اجلاس میں آئینی ترمیمی مسودے پر وزیر قانون اور اٹارنی جننرل کی بریفنگ دی جب کہ مسودے میں بعض ترامیم کی تجاویز پر بھی غور کیا۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے گئے ہیں جس میں مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے اس عمل کا حصہ نہ بننے کا واضح اعلان کیا ہے تاہم اس کے 12 ارکان سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے کچھ ارکان حکومت کے ساتھ مل گئے ہیں۔ پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والے ارکان کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔
دوسری جانب جے یو آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا 26 ویں آئینی ترمیم کے تناظر میں اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریڈ زون میں پولیس کی بھاری جب کہ پارلیمنٹ کےاحاطےمیں ایلیٹ فورس تعینات کردی گئی ہے، جب کہ قومی اسمبلی میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے پریس گیلری میں صحافیوں کے موبائل فون سے تصاویر لینے اور ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔