پیر, دسمبر 2, 2024
اشتہار

سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کر لی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سینیٹ (ایوان بالا) نے 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کر لی جس کے حق میں 65 جبکہ مخالفت میں 4 اراکین نے ووٹ دیا۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا جس پر ایوان میں بحث ہوئی۔

ایوان بالا نے آئینی ترمیم کی تمام 22 شقوں کی منظوری دی۔ اس کے حق میں 65 ارکان نے ووٹ دے کر متفقہ طور پر منظور کیا۔ شق وار منظوری کے بعد آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کروائی گئی۔

- Advertisement -

پیپپز پارٹی کے 24، مسلم لیگ (ن) کے 19، جے یو آئی (ف) کے 5، باپ پارٹی کے 4، ایم کیو ایم، اے این پی کے 3، 3، بی این پی کے 2، (ق) لیگ کے 1، 4 آزاد ارکان انوار الحق کاکڑ، محسن نقوی، فیصل واوڈا  اور عبدالقادر نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹ کے اجلاس میں ارکان کی مجموعی تعداد 69 تھی۔ پی ٹی آئی کے علی ظفر ، عون عباس پبی، حامد خان اور ایم ڈبلیو ایم کے راجہ ناصر عباس نے بل کی مخالفت کی۔

قبل ازیں، اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا تھا کہ عجلت میں 19ویں ترمیم لائی گئی، کمیشن کا جھکاو ایک ادارے کی طرف رہا، ججز کی تقرری پر پاکستان بار کونسل نے بھی مطالبہ کیا، تجویز کیا گیا کہ متعلقہ آرٹیکل میں ترمیم کی جائے۔

وزیر قانون نے کہا کہ جو دیشل کمیشن 4 سینئر ججز اور 4 اراکین پارلیمنٹ ہوں گے، چیف جسٹس اور آئینی بنچ کمیشن کے ممبر بھی ہوں گے، 2 ممبر سینیٹ اور 2 ممبر قومی اسمبلی سے ہوں گے، ہائیکورٹ میں صوبوں کی نمائندگی بھی ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ آئینی بینچوں کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو ہوگا، جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے 4 سینئر جج ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں ممبران پارلیمنٹ بھی ہوں گے۔

پی ٹی آئی کا مؤقف

سینیٹر علی ظفر نے ایوان مین اظہارِ خیال کیا کہ آئینی عدالت تو بن سکی اسے نیا نام آئینی بینچ دے دیا گیا ہے، حکومت آئینی بینچ میں اپنے جج بٹھا سکے گی، بینچ کی سلیکشن کا عمل بھی حکومت نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے، کچھ دنوں میں دیکھیں گے حکومت کونسے جج بینچ میں رکھتی ہے۔

’آئینی عدالت بنانی تھی جو نہیں بنائی لیکن اس کو آئینی بینچ نیا نام دے دیا، اس پراسیس کے ذریعے حکومت اپنے جج بینچ میں بٹھا سکتی ہے، جے یو آئی کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ حکومت کے خطرناک مسودے سے بچایا۔ چیف جسٹس کی تقرری کیلئے موسٹ سینئر جج لگایا جاتا ہے، چیف جسٹس موسٹ سینئر جج نہیں لگنا تو بھی طریقہ کار موجود ہے۔‘

’بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے کہا مشاورت ہونی چاہیے اچھی بات ہے، انھوں نے کہا پارٹی کے اور بھی لوگ ہیں ان سے بھی مل لوں، ہم نے کہا 25 تاریخ حکومت کے لیے بہت اہم ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا 25 تاریخ کو کیا ہے، ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ آج آئینی ترامیم پاس ہوجانی ہے، پی ٹی آئی اس آئینی ترمیم کیلئے ووٹنگ کا حصہ نہیں بنے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم عوام کے مفاد کے لیے ہوتی ہے، ایوان میں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اس بل کو پڑھا تک نہیں، اس طرح بل پاس ہوا تو یہ جمہوریت پر دھبہ ہوگا۔

’ہمیں چیف جسٹس قاضی فائز جیسے ججز کی ضرورت ہے‘

عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے ایوان میں کہا کہ ہمیں چیف جسٹس قاضی فائز جیسے ججز کی ضرورت ہے ہمیں امید ہے ماضی جیسے فیصلے اور ماضی جیسے لوگ سامنےنہیں آئیں گے۔

ایمل ولی خان نے کہا کہ ہمیں فخر ہے ثاقب نثار ، گلزار کھوسہ جیسے ججز کی تقرری روک دی ہے ججز کی تقرری حکومت کو کرنی چاہیے کیونکہ ملک اسی نے چلانا ہے، بانی پی ٹی آئی ختم ہوچکا ہے بانی پی ٹی آئی جیل قید ہو چکا ہے پی ٹی آئی والے آگے بڑھیں کب تک بانی کا انتظار کرو گے، اس آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کے سوا تمام پارلیمانی لیڈرز کا اتفاق ہے اگر فوجی ،سرکاری ،ذاتی تنصیبات پر کوئی حملہ کرتا ہے تو سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

’آپ چاہتے ہیں کےپی ہاؤس بند ہو جائے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے ہم ایک بانی کو بند کر دیں گے لیکن سارا پاکستان چلتا رہےگا۔‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں