پیر, اکتوبر 21, 2024
اشتہار

قومی اسمبلی میں نواز شریف کا شعر، مولانا فضل الرحمان نے کیا کہا؟

اشتہار

حیرت انگیز

26ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں جب وزیر دفاع خواجہ آصف اظہار خیال کرتے ہوئے گزشتہ دور کی سختیوں کا ذکر کرکے نشست پر بیٹھے تو ن لیگی قائد نواز شریف نے ایک شعر پڑھ کر سنایا۔

بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کے پڑھے گئے شعر کی اس کے وزن کے مطابق فوری طور پر تصحیح کی۔

قومی اسمبلی اجلاس میں خواجہ آصف کے خطاب کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے مولانا فضل الرحمان کو خطاب کی دعوت دی اس موقع پر نواز شریف اپنی نشست پر کھڑے ہوئے اور انہوں نے اسپیکر سے بات کرنے کی اجازت طلب کی۔

- Advertisement -

نواز شریف نے کہا کہ خواجہ آصف کو ایک شعر دینا چاہتا تھا تاکہ وہ اپنی تقریر کے آخر میں پڑھ کر سناتے لیکن خواجہ آصف نے اپنی تقریر جلدی ختم کردی لہٰذا مجھے اجازت دیں تو میں پڑھ دیتا ہوں۔

انہوں نے شعر سنایا کہ ’ناز و انداز سے کہتے ہیں کہ جینا ہوگا، زہر بھی دیتے ہیں تو پینا ہوگا، جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرتا بھی نہیں، جب میں مرتا ہوں تو کہتے ہیں کہ جینا ہوگا‘۔

اس کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان کھڑے ہوئے اور خوشگوار انداز میں نواز شریف کے شعر میں غلطی کی نشاندہی کی اور کہا کہ آپ کا شعر موقع کی مناسبت سے ضرور ہے لیکن شاعرانہ وزن سے خالی رہ گیا۔

انہوں نے شعر میں درستگی کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے مصرع میں ’زہر بھی دیتے ہیں تو پینا ہوگا‘ نہیں ہوگا بلکہ درست اس طرح ہوگا کہ’ زہر دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہوگا‘۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں