انٹرنیٹ کے موجودہ دور میں تقریباً ہر شخص فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ اور دیگر بہت سی سوشل سائٹس استعمال کر رہا ہے، اور ان ہی سائیٹس کا سہارا لے کر جرائم پیشہ افراد ڈیٹا چرانے کیلئے ہیکنگ کرتے ہیں۔
ان حالات میں واٹس ایپ صارفین کیلئے اپنا ڈیٹا محفوظ رکھنا بھی ایک چیلینج بن گیا ہے کیونکہ ان کا ڈیٹا ہیک ہونے کا خطرہ ہر وقت موجود رہتا ہے، ہیکر نت نئے انداز سے لوگوں کو دھوکہ دیکر اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں انسداد سائبر کرائم ایکسپرٹ عمار جعفری نے بتایا کہ واٹس ایپ کس طرح ہیک کیا جاتا ہے اور صارفین اس سے کس طرح محفوظ رہ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ اکاؤنٹ بناتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ جو چھ ہندسوں پر مبنی ویری فکیشن پن کوڈ ہے اس کو بہت احتیاط سے لکھیں اور کوڈ مشکل سا رکھیں لیکن وہ آپ کو یاد بھی رہے۔ اس کے علاوہ اس پن کوڈ کو کسی کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔
دوسری احتیاط یہ ہے کہ جب اپنا موبائل فون تبدیل کریں تو اپنا واٹس ایپ لازمی لاگ آؤٹ کریں اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس کو باقاعدہ بند کرنے کے بعد انہیں فون سے ڈیلیٹ کریں۔
واٹس ایپ ہیکنگ سے کیسے بچیں؟
ایک سوال کے جواب میں عمار جعفری نے بتایا کہ صارفین واٹس ایپ ہیکنگ سے ایسے بچ سکتے ہیں کہ پہلے اس کی سیٹنگز میں جائیں وہاں دو آپشن ہوں گے ایک اکاؤنٹ اور دوسرا ٹو اسٹیپ ویری فکیشن۔ جہاں آپ اپنا پن کوڈ اور ای میل ایڈریس لکھ دیں۔ یہ کام کرنے کے بعد آپ کا واٹس ایپ محفوظ ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بھی آن لائن فراڈ کا ایک نیا طریقہ سامنے آیا ہے جس کے تحت ہیکرز شہریوں کو اُن کی تعلیمی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کی پیشکش کرکے ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہیکرز سوشل میڈٰیا اکاؤنٹس ہیک کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، مثلا آپ کو مختلف قسم کی انعامی اسکیموں کا لالچ دیا جاتا ہے اور اس کے لیے فیس بک پر مختلف قسم کے اشتہارات دیے جاتے ہیں، آج کل مختلف واٹس ایپ گروپس میں بھی ایسی انعامی اسکیموں کی تشہیر کی جاتی ہے۔