اتوار, اکتوبر 27, 2024
اشتہار

پاکستان نے انگلینڈ کی ’باز بال‘ کو ’ڈسٹ بال‘ میں کیسے تبدیل کیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

قومی کرکٹ ٹیم نے روالپنڈی ٹیسٹ میچ میں ٹاس ہارنے کے باوجود انگلش ٹیم کو شکست دیتے ہوئے اس کی ’باز بال‘ کرکٹ کو ’ڈسٹ بال‘ میں تبدیل کیا۔

انگلش ٹیم کے باز بال کی گونج کافی عرصے سے سنائی دے رہی تھی، پچھلے سال جب انگلینڈ نے تین ٹیسٹ کی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا تو ٹیسٹ میچ کو بھی ون ڈے کی طرح کھیلا تھا اور کافی جارحانہ بیٹنگ کی تھی، تاہم اس بار قسمت نے اسپن منجدھار میں تنہا چھوڑ دیا۔

بنگلہ دیش جیسی ٹیم سے ٹیسٹ میں 2-0 سے کلین سوئپ ہونے والی پاکستان کرکٹ ٹیم نے انگلین کا ملتان اور راولپنڈی کی اسپن پچ پر وہ حشر کیا کہ انگلش کپتان اور ہیڈ کوچ اس دوران ’باز بال‘ کا نام تک لینا بھول گئے۔

- Advertisement -

سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ہارنے کے باوجود پاکستان نے 30 سالوں میں پہلی بار اسی سیریز کو جیتنے کا کارنامہ انجام دیا۔

قومی کرکٹ ٹیم کو پہلے ٹیسٹ میچ اننگز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا مگر پھر ملتان کے دوسرے ٹیسٹ اور راولپنڈی ٹیسٹ میں اسپن ٹریک بنا کر قومی ٹیم نے انگلش بیٹرز کو اسپن جال میں الجھا لیا۔

پاکستان نے تقریباً ساڑھے تین سالوں کے طویل انتظار کے بعد ہوم ٹیسٹ سیریز میں فتح اپنے نام کی جس کے مرکرزی کردار اسپنرز ساجد خان اور نعمان علی تھے۔

نعمان علی اور ساجد خان کی جوڑی نے دو ٹیسٹ میچز میں 39 وکٹیں سمیٹ کر انگلینڈ کی ’باز بال‘ کرکٹ کو خاک میں ملا دیا، کوئی بھی انگلش بیٹر ان دونوں کے آگے دم مارنے کی جرات نہ کرسکا۔

ساجد اور نعمان کی گھومتی گیندوں اور اسپن ٹریک پر جوئے روٹ، بین ڈکٹ، ہیری بروک اور بین اسٹوکس جیسے بڑے بڑے انگلش بیٹرز اپنی جارحانہ بیٹنگ اور ’باز بال‘ بھول کر وکٹ بچاتے نظر آئے۔

یہ نعمان اور ساجد کی جوڑی کا کمال تھا کہ انھوں نے باز بال کو ’ڈسٹ بال‘ میں تبدیل کردیا، یہاں تک کے آخری ٹیسٹ میچ میں تو پاکستان نے اپنے واحد فاسٹ بولر عامر جمال کو ذرا سی بھی زحمت نہیں دی۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فیصلہ کن راولپنڈی ٹیسٹ میچ کا فیصلہ صرف تیسرے دن کے پہلے سیشن میں ہو گیا تھا، پاکستان نے انگلینڈ کو 9 وکٹ سے ہرا کر 3 میچز کی سیریز 1-2 سے جیتی اور تاریخ فتح سمیٹی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں