پیر, اکتوبر 28, 2024
اشتہار

ممتاز مفتی: اپنے دور کی ایک مشہور شخصیت، ایک مقبول ادیب

اشتہار

حیرت انگیز

ممتاز مفتی کو اردو ادب میں بحیثیت افسانہ نگار، ناول نویس، خاکہ نگار پہچانا گیا جب کہ ان کے تحریر کردہ انشائیے اور سفر نامے ہر خاص و عام میں مقبول ہوئے۔ انھوں نے موضوعات کی سطح پر نئے امکانات اور اپنے تخیّل کی بلند پروازی سے اصنافِ‌ ادب کو ایک نئی معنویت سے آشنا کیا۔ آج ممتاز مفتی کی برسی ہے۔

ممتاز مفتی نے افسانوی اور غیر افسانوی ادب تخلیق کیا اور ان کی تصانیف کو بہت زیادہ پسند کیا گیا۔ ممتاز مفتی کے موضوعات کا کینوس بہت وسیع ہے لیکن جنس، عورت اور انسانی نفسیات کو ان کے یہاں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ انسانی نفسیات کے مطالعے سے ممتاز مفتی کو ہمیشہ گہرا شغف رہا۔ ممتاز مفتی نے اپنی تحریروں میں انسانی نفسیات کے مختلف پہلوؤں کو نہایت خوب صورتی اور بے تکلفی سے اجاگر کیا جس کی مثال نثر کے میدان میں بہت کم ملتی ہے۔ ممتاز مفتی ایسے ادیب تھے جس نے سیاسی، سماجی، تہذیبی، مذہبی اور قومی مسائل پر بھی قلم اٹھایا اور اسے خوبی سے نبھایا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ممتاز مفتی نے موضوع، مواد اور تکنیک کے اعتبار سے کئی تجربے کیے جو انھیں اردو زبان کے ادیبوں سے جدا کرتے ہیں۔ ان کے افسانوں کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہوگی کہ ان کا موضوع گمبھیر نفسیاتی مسائل اور عام زندگی کی مشکلات ہیں۔

ان کا اصل نام ممتاز حسین تھا۔ وہ 11 ستمبر 1905ء کو بٹالہ، ضلع گورداس پور میں‌ پیدا ہوئے۔ لاہور سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد درس و تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ ممتاز مفتی متعدد اہم سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔ ممتاز مفتی کا پہلا افسانہ 1936ء میں شائع ہوا تھا۔’’علی پور کا ایلی‘‘، ’’الکھ نگری‘‘ ان کے وہ ناول تھے جو قارئین میں بہت مقبول ہوئے جب کہ ان کا سفر نامہ ’’لبیک‘‘ اور ’’ہند یاترا‘‘ بھی قارئین نے بہت پسند کیے۔ شخصی خاکوں اور تذکروں کی بات کی جائے تو ممتاز مفتی کی تصانیف پیاز کے چھلکے، اوکھے لوگ، اور اوکھے لوگ لائقِ‌ مطالعہ ہیں۔ ممتاز مفتی کے افسانے ان کہی، گہما گہمی، چپ، روغنی پتلے اور سمے کا بندھن کے نام سے کتابی شکل میں منظرِ عام پر آئے جب کہ ’غبارے ‘ کے نام سے انشائیوں بھی شایع ہوا۔

- Advertisement -

27 اکتوبر 1995ء کو ممتاز مفتی انتقال کرگئے تھے۔ انھیں اسلام آباد کے ایک قبرستان میں سپرد‌ خاک کیا گیا۔ حکومتِ پاکستان نے ممتاز مفتی کو ستارۂ امتیاز سے نوازا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں