اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اگر 27ویں آئینی ترمیم انسان حقوق کے خلاف ہوئی تو سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان حکومت کا بالکل ساتھ نہیں دیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق نہیں ہوا تھا، پی ٹی آئی بنیادی طور پر 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے اور اس کے خلاف عدالتی اور سیاسی مزاحمت کریں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی اپنی صوابدید ہے کہ وہ کہاں تک جانا چاہتے ہیں، ہم نے مولانا فضل الرحمان سے اسی نیت سے رابطہ کیا تھا کہ آئینی ترمیم کی حمایت نہ کریں، ہمارا بنیادی مقصد یہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ مل کر کوئی مسودہ بنائیں، انسانی حقوق کے خلاف ترامیم صرف پی ٹی آئی نہیں بلکہ سب کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی بینچز کا قیام صوبائی اسمبلیوں کی قرارداد سے مشروط نہیں ہے، آئینی بینچز کے قیام کیلیے صوبائی اسمبلی کی توثیق ضروری ہے تو خیبر پختونخوا اسمبلی ایسا نہیں کرے گی، میری نظر میں ایسا نہیں ہے کہ آئینی بینچز کے قیام کیلیے اسمبلی توثیق کی ضرورت ہے، اگر ضرورت ہے بھی تو کے پی اسمبلی آئینی بینچز سے متفق نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جو بھی عدالت میسر ہوگی وہاں جا کر مقدمہ لڑیں گے، عدالت میں کیسز کیلیے جانے کا مطلب یہ نہیں کہ آئینی ترمیم کو مان لیا، 27ویں ترمیم میں انسانی حقوق کے خلاف بات ہوئی تو ہر جمہوری قوت اٹھے گی، انسانی حقوق کا معاملہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں ہر جمہوری قوت کا معاملہ ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ ہماری لیگل ٹیم میں کوئی اختلاف نہیں ہے، کوئی چھوٹا سا وکیل بیٹھ کر بات کر دے تو میڈیا اٹھا لیتا ہے، کوئی شخص ٹوئٹر پر گالیاں دیتا ہے تو اسے ہم کیا کر سکتے ہیں، ہمارے متعدد وکلا اس وقت مختلف کیسز کو دیکھ رہے ہیں جب کے ساتھ متعدد جونیئر وکلا بھی کام کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ارکان کے شوکاز نوٹس کے بعد جواب موصول ہو رہے ہیں، تمام ارکان کے جواب موصول کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے، حقیقت کیا ہے اور الزام کیا ہیں اس کے مطابق فیصلہ کریں گے۔
’بانی پی ٹی آئی جہاز میں جاتے نظر آئیں تو پھر ڈیل کا سوال کریں۔ اس وقت مجھے کوئی ایسی ڈیل نظر نہ آ رہی اور نہ میرے علم میں ہے۔ بانی اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ جیل میں جمہوریت کیلیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘