ڈی آئی خان: سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نئے انتخابات سے ہی ملک بچ سکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کو علیحدہ ہونا پڑے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کو علیحدہ ہونا پڑے گا، بانی پی ٹی آئی کے بشمول سب سیاسی لیڈران کی قید و بند کےخلاف ہوں، جعلی مینڈیٹ سے حکومت بنے تو حالات ٹھیک ورنہ حالات خراب ہیں۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اپنے مطلب کیلئے الیکشن کرائیں تو ٹھیک، کوئی شفاف الیکشن کی بات کرے تو حالات خراب ہیں، آئین میں 56 شقیں تھیں جن کو ہم 22 پر لے آئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 5 شقیں جمعیت علمائے اسلام کی شامل ہوکر 27 ہوگئی ہیں، اگر ہم ووٹ نہ کرتے تو حکومت نے 11 ووٹ خرید لیے تھے، ہمارے 8 ووٹ تھے، اگر ہم ووٹ نہ کرتے تو بہت گندا ڈرافٹ آتا۔
مولانا نے کہا کہ ہم نے آئین کو غیرآئینی کدورتوں سے پاک کرنا ہے، ایک مہینے کی محنت کے بعد جمعیت نے اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنے حالات کی وجہ سے ووٹ نہیں کیا، ہم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات میں لمحہ بہ لمحہ باخبر رکھا، جن کی حکومت بنائی گئی وہ 26ویں آئینی ترمیم لانے میں مکمل طور پر ناکام رہے۔