جیل میں قیدیوں کی ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار دے دی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر پابندی کو آئین کی شقوں سے متصادم قرار دیدیا۔ اس متعلق جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے شیرافضل مروت کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے کے مطابق قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر بلینکٹ پابندی آئین کی ایسوسی ایشن اور اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پر پابندی کی وجہ جیل رولز کی یہ شق بتائی گئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی کی ملاقاتوں پر پابندی کے بعد شق 265 کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بیرسٹر زینب جنجوعہ کو عدالتی معاون مقرر کیا گیا جنہوں نے بہترین معاونت کی، اسلام آباد کی عدالتوں کے قیدی بھی اڈیالہ جیل میں قید ہونے کے باعث اس عدالت کا دائرہ اختیار بنتا ہے جب کہ پنجاب حکومت نے جواب طلب کرنے کے تین ماہ بعد تک بھی جواب جمع نہیں کرایا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے پنجاب کے جیل رولز سے متعلق درخواست قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔