فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی نئی تجاویز آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی تجاویز میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا شامل نہیں تھا۔
اس کے علاوہ تجاویز میں اسرائیلی فوج کا انخلا اور بےگھر فلسطینیوں کی واپسی بھی شامل نہیں تھی۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم وقت حاصل کرنے کے لیے جنگ بندی کا ڈرامہ رچاتا ہے۔
نیتن یاہو غزہ میں جارحیت جاری رکھنے کیلئے مذاکرات کو کور کے طور پراستعمال کررہا ہے، اسرائیل لبنان پر مرکوز جنگ بندی مذاکرات میں بھی ایسا ہی کررہا ہے۔
اس سے قبل بھی ایک بیان میں حماس ترجمان نے واضح کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز کی ضرورت نہیں، اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ حماس کے قبول کیے گئے امریکی منصوبے پر رضامند ہو۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے بھی اپنے بیان میں یہی کہا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو "مسترد” کر رہا ہے، بیروت کے مضافات میں ہونے والے حالیہ حملے اس کا واضح ثبوت ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نے اسرائیل پر جنگ بندی کے خاتمے کی کوششوں کو مسترد کرنے کا الزام اس وقت عائد کیا جب اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت پر دوبارہ بمباری کی۔
وزیر اعظم میقاتی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیروت کے جنوبی علاقے اور دیگر علاقوں پر بمباری “اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔
جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوج کا قبرستان بن گیا
علاوہ ازیں غزہ کا جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کا قبرستان بنتا جارہا ہے، القسام بریگیڈ نے راکٹ مار کر جدید بکتر بند گاڑی تباہ کردی، ایک صہیونی فوجی کو اسنائپر سے نشانہ بنایا گیا، سر میں گولی لگنے سے اہلکار وہیں ڈھیر ہوگیا۔