سعودی عرب میں قبل از مسیح دور کا ساڑھے چار ہزار سال قدیم گاؤں دریافت ہوا ہے جس سے اہم معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق قبل از مسیح کانسی کے دور کا یہ گاؤں مملکت کے شمال مغربی علاقے میں آثار قدیمہ کی تلاش کے دوران دریافت ہوا ہے جس کے رہائشیوں کی تعداد 500 کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
دریافت ہونے والے اس گاؤں میں قبرستان بھی تھا، جو ٹاور کی شکل کا بنایا گیا تھا۔ اس میں مقامی آبادی اپنے مُردوں کو دفناتی تھی جب کہ بعض قبروں سے اس دور میں استعمال ہونے والے مٹی کے برتن اور دھاتی آلات جن میں کلہاڑی اور خنجر وغیرہ شامل ہیں وہ بھی ملے ہیں۔
رائل کمیش العلا گورنریٹ نے فرانسیسی ایجنسی برائے سائنسی تحقیق کے تعاون سے دریافت ہونے والے گاوں کا مطالعہ کرنے کے بعد رپورٹ پیش کی ہے۔
اس حوالے سے العلا رائل کمیشن نے ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس گاؤں کو’النطاۃ‘ کہا جاتا تھا اس کی تاریخ کے بارے میں خیال ہے کہ 2 ہزار سے 2400 قبل از مسیح یا اس سے بھی قدیم تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیموں نے گاؤں کی تلاش کے پہلے مرحلے کا آغاز اکتوبر 2020 میں کیا تھا جب وہاں معمولی آثار دیکھے گئے تھے جس کے بعد علاقے کا بڑے پیمانے پرسروے کیا گیا اور رواں سال فروری میں ماہرین کی ٹیم نے مخصوص آلات سے مکمل اسکینگ کی جس میں زیر زمین دفن ہونے والے کھنڈرات کے واضح آثار ظاہر ہونا شروع ہوئے تھے۔
یہ گاؤں 2.6 ہیکٹر رقبے پرپھیلا ہوا تھا، جس کے اطراف میں 15 کلومیٹر طویل چار دیواری تھی اور یہاں رہنے والوں کی تعداد 500 کے قریب رہی ہوگی۔
دریافتوں کے مشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ اس دور میں لوگ روایتی کئی منزلہ مکانات میں رہتے تھے۔ مکانوں کے درمیان راستہ اور گلیاں تنگ اور چھوٹی ہوتی تھیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس وقت کے باشندے گراؤنڈ فلور کو بطور گودام استعمال کرتے ہوں گے جبکہ پہلی اور دوسری منزل رہائش کے لیے مخصوص ہوں گی۔