اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ برداشت کرنا پڑتا ہےلیکن مطلب یہ نہیں کہ جاکر ووٹ خلاف ڈال دیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے سینیٹرافنان اللہ نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کےلیےکسی سےبھی زبردستی ووٹ لیا جائے تو وہ غلط ہے، کیا 18 ویں ترمیم میں کسی نے زبردستی ووٹ دیا تھا، یہ کام 2018 کے بعد خراب ہوا، اب یہ خرابی ٹھیک ہوتے ہوتے کچھ وقت لگے گا۔
رہنما ن لیگ کا کہنا تھا کہ کوئی آپ کو اٹھالے یا دھمکیاں دے تو یہ میرے والد اور فیملی کے ساتھ کئی مرتبہ ہوا، سیاست میں یہ برداشت کرنا پڑتا ہے لیکن مطلب یہ نہیں کہ جا کر ووٹ خلاف ڈال دیں۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ بجائے آگے جانے کے ہم پیچھے چلےگئے، جو ون پیج 2018 میں بنایا گیا اور ہائبرڈ نظام بنا اس کے ثمرات ابھی بھی جاری ہیں، کسی حد تک ابھی ہائبرڈ نظام کا تسلسل جاری ہے اور ختم کرنے میں وقت لگے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات چیزیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں توہی ختم ہوتی ہیں، میرے قریب ہائبرڈ نظام کی انتہا گزر چکی ہے اور اب مائنس ہوگا۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ مینڈیٹ درست ملا ہے یا غلط اس پر کوئی انکوائری ہو تو پھر بات ہوسکتی ہے، میرے خیال میں 2008 اور 2013 کے انتخابات 2018 اور 2024 سے بہتر تھے، پہلے 2018 کے انتخابات میں پولنگ اسٹیشنزمیں خرابیاں ہوئی تھیں، اب 2024 میں جہاں نتیجہ تیار ہوا وہاں زیادہ شکایات آئیں اور الزامات لگ رہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ 2018 کا الیکشن لڑا تھا اور ایک بندے نے مجھ پر بندوق تان لی اور کہا تم کچھ نہیں کرسکتے، ثابت ہوا کہ پہلے عدلیہ سے آر اوز ہوتے تھے تو بہتر تھے لیکن اس مرتبہ بیورو کریٹس آگئے، بیورو کریٹس کے آر اوز بننے سے زیادہ خرابی ہوئی اور سارے الزامات وہیں لگ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الزامات ہمارے لوگوں نے اور مولانا نے بھی لگائے اسی لیے الیکشن خراب ہوگیا، اب عوام کو فیصلہ کرنا چاہیے اور ان ہی کو معاملات چلانے چاہئیں۔