ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

امریکی صدارتی الیکشن: نتیجہ برابر رہا تو صدر کون بنے گا؟

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں آج اگلے چار سال مدت کے لیے صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے جس کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔

امریکا کے رجسٹرڈ 24 کروڑ سے زائد ووٹرز آج اپنے ملک کے 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سخت مقابلہ ہے

واضح رہے کہ امریکی الیکشن قوانین کے مطابق عام ووٹنگ کے بعد الیکٹورل کالج کے 538 ارکان جیتنے والے کا تعین کرتے ہیں اور 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا ہی امریکا کا نیا صدر منتخب ہوگا۔

تاہم اگر الیکشن میں دونوں امیدوار یکساں 269 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے برابری پوزیشن میں آ جاتے ہیں تو پھر صدر کے منصب پر کون فائز اور وائٹ ہاؤس کا مکین کون ہوگا؟

امریکا کے صدارتی الیکشن کی 237 سالہ تاریخ میں یہ صورتحال 224 سال 1800 میں پہلی اور آخری بار پیش آئی تھی جب تھامس جیفرسن اور آرون بور کے درمیان انتخابات میں برابری کا نتیجہ دیکھنے میں آیا۔

اس کے بعد امریکی آئین اس صورتحال سے نمٹنے کا حل تلاش کر کے اس کو قانون بنا دیا گیا ہے۔

امریکی آئین کے مطابق اگر صدارت کے امیدوار مساوی الیکٹرول ووٹ حاصل کرتے ہیں تو پھر صدر کے انتخاب کو ایوان نمائندگان منتقل کیا جاتا ہے جہاں کسی ایک امیدوار کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے۔

اس قانون کے تحت ہر ریاست کا صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔ اگر آج کے الیکشن میں یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو پھر ہر ریاست کو ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے کسی ایک ہی امیدوار کو ووٹ دینا ہو گا۔

تاہم نائب صدر کی ووٹنگ سینیٹ کے ذریعے ہوتی ہے اور صدر کے انتخاب کے برخلاف ہر رکن کو ووٹ دینا ہوتا ہے۔

وائٹ ہاؤس یا جیل؟ ٹرمپ کے مستقبل کا دارومدار آج کے الیکشن پر

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں