صدارتی انتخابات میں ویسے تو امریکا کی سات ریاستوں کو کسی بھی امیدوار کی جیت کے لیے اہم سمجھا جا رہا ہے، تاہم پنسلوانیا میں جیتنے والا ہی امریکا کا ممکنہ صدر ہوگا۔
امریکی انتخابات کی تاریخ پر نظر رکھنے والے ماہرین ماضی کے نتائج سے یہ اخذ کرتے ہیں کہ ریاست پنسلوانیا ممکنہ طور پر وہ واحد ریاست ہو گی جو کسی بھی امیدوار کی حتمی کامیابی کا فیصلہ کرے گی اور وہاں کا فاتح ہی امریکی صدارتی تخت پر براجمان ہوگا، اس لیے ہر صدارتی امیدوار پنسلوانیا میں اپنی جیت کے لیے کافی تگ و دو کرتا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی کاملا ہیرس اور ان کے مدِ مقابل ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران سب سے زیادہ جلسے ریاست پنسلوانیا میں کیے، جس سے پینسلوینیا میں جیتنے کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انتخابی مہم کے آخری روز بھی کاملا اور ٹرمپ نے پنسلوانیا کو چھوڑنا مناسب نہیں سمجھا اور عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے نظر آئے، دونوں امیدوار اچھی طرح سمجھتے ہیں کے وائٹ ہاؤس جانے والی گلی اسی ریاست کے راستے سے گزرتی ہے۔
اس وقت پنسلوانیا کو ٹرمپ اور کاملا کے لیے لازمی جیتنے والی ریاست کہا جا رہا ہے۔
رائے عامہ کے جائزے کہتے ہیں کہ ٹرمپ اور کاملا کے درمیان پنسلوانیا میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اور ریاست کے کسی بھی شہر اور علاقے کے چند ووٹرز بھی فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ڈیموکریٹس کا مضبوط قلعہ سمجھی جانے والی اس ریاست میں 2016 کے الیکشن میں ٹرمپ نے اپنے مدِ مقابل ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کو شکست دی اور امریکی صدر بننے میں بھی کامیاب رہے تھے۔
یوں تو الیکٹرول ووٹ کے حساب سے پنسلوانیا امریکا کی سب سے بڑی ریاست نہیں مگر 19 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ اسکا شمار امریکا کی بڑی ریاستوں میں ہوتا ہے، تاہم یہاں کے نتائج کے بارے میں پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں پنسلوانیا میں پھر ڈیموکریٹس کی جیت ہوئی، موجودہ صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے مقابلے میں 81 ہزار ووٹوں سے یہاں کامیابی حاصل کی تھی اور صدر بن گئے تھے۔
ریاست پنسلوانیا میں ووٹ ڈالنے کے اہل افراد میں سے تقریباً نصف کالج ڈگری نہ رکھنے والے ورکنگ کلاس سفید فام شہری ہیں، ان میں سے بیشتر ٹرمپ کی حمایت کرتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق اس سال لگ بھگ پونے چھ لاکھ لاطینی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں جو نتائج پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے والی ریاستوں کی طرح پنسلوانیا کے لوگوں کا بھی بڑا مسئلہ معیشت ہے اس لیے کاملا اور ٹرمپ نے اس ریاست میں انتخابی مہم کے دوران مہنگائی پر قابو پانے جیسے بیانات کو بار بار دہرایا۔
خیال رہے کہ امریکا کی تمام ریاستوں کے 538 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کو جیتنے کیلئے کم ازکم 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں، امریکی کی ہر ریاست کی آبادی کے تناسب سے الیکٹورل ووٹ ہوتے ہیں۔
سب سے زیادہ آبادی والی امریکی ریاست کیلیفورنیا کے 54 الیکٹورل ووٹ ہیں، کیلیفورنیا کے 54 الیکٹول ووٹ 39 ملین آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
امریکا کی سب سے چھوٹی ریاست وومنگ میں 3 الیکٹورل ووٹ ہیں، ریاست وومنگ کے 3 الیکٹورل ووٹ 6 لاکھ آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ٹیکساس40، پینسلوینیا 19 اور اوہائیو کے 17 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں جبکہ ریاست رامنی سوٹا 10، مزوری 10، االاباما 9، لوزیانا 8، نیواڈا 6، ورجینیا 13، واشنگٹن 12 اور وسکونسن کے 10 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں۔
اس کے علاوہ فلوریڈا کے 30 اور نیویارک کے 28 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، ریاست الینوائس 19، ناتھ کیرولینا 16، نیوجرسی کے 14، ایروزونا 11، انڈیانا 11 اور میری لینڈ کے 10 الیکٹورل ووٹ ہیں۔