امریکا کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، ریپبلکنز کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے مطلوبہ 270 نشستیں حاصل کرلیں۔
فاکس نیوز کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 277 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلئے جبکہ ان کے مد مقابل کاملا ہیرس 226 ووٹ حاصل کرسکیں۔
امریکا کی 7 میں سے 4 سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی، پینسلوینیا، شمالی کیرولائنا، جارجیا اور وسکانسن میں ٹرمپ کو جیت نصیب ہوئی۔
فاکس نیوز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو 277 الیکٹورل ووٹ مل چکے ہیں، ان کے اہل خانہ کنونشن سینٹر میں موجود ہیں۔
ڈیموکریٹس حکام کے مطابق صدارتی امیدوار کاملا ہیرس آج خطاب نہیں کریں گی۔
ٹرمپ نے اہم سوئنگ ریاست پینسلوینیا کا میدان بھی مار لیا، اس کے علاوہ مونٹانا، وائیومنگ، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا میں بھی کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ ریاست نیبراسکا، کنساس، اوکلاہوما، ٹیکساس میں بھی ٹرمپ کو کامیابی نصیب ہوچکی ہے۔
ٹرمپ آئیووا، میسیوری، آرکنساس، لیوزانا، انڈیانا، کنٹیکی، ٹینیسی، مسیسپی، اوہائیو، الاباما، فلوریڈا، مغربی ورجینیا، جنوبی کیرولینا میں بھی کامیاب ہوئے۔
فاکس نیوز کے مطابق 270 الیکٹورل ووٹ کا نمبر پورا کرنے کیلئے سوئنگ ریاستوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جہاں سے سابق صدر کامیابی حاصل کرنے کامیاب ہوچکے ہیں۔
ٹرمپ کا وکٹری خطاب
امریکا کے نومنتخب 47 ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت کے فوری بعد اپنے خطاب میں ملک کو محفوظ بنانے اور سرحدوں کو سیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے وکٹری خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جیت نا قابل یقین ہے۔ اب امریکا کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہونے والا ہے، ہم اس کے زخموں پر مرہم رکھیں گے اور امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکا کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدوں کو سیل کریں گے۔ اب جو بھی یہاں آئے گا، وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا۔
نومنتخب صدر نے کہا کہ مجھے 315 الیکٹورل ووٹ جیتنے کی امید تھی تاہم عوام نے ہمیں ایک بار پھر غیر معمولی مینڈیٹ دیا ہے اور سوئنگ ریاستوں میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ امریکی سینیٹ میں ہماری کامیابی غیر معمولی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ںے تمام مشکلات کا مقابلہ کیا اور اب کامیابی کے بعد ایک ایسے نئے سفر کا آغاز کریں گے، جس میں امریکیوں کو بہت خوشیاں ملیں گے اور میں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھوں گا جب تک آپ کے خواب پورے نہ کر لوں۔
ان کا کہنا تھا کہ کامیاب دلوانے پر امریکی عوام کی خدمت کر کے اس کا صلہ دینگے اور عوام نے جو ذمہ داری ہے اسے سخت محنت سے نبھاؤں گا۔ امریکی عوام 4 سال کی تقسیم کو پیچھے چھوڑ کر میرا ساتھ دیں، میں کیے گئے وعدوں سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ٹیکسز میں کمی لاکر امریکی عوام کوریلیف دیں گے۔
امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟
امریکا میں ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو عوام اپنا نیا صدر منتخب کرتی ہے، جس کے بعد جیتنے والا امیدوار آئندہ چار سال کیلئے وائٹ ہاؤس کا مکین بن جاتا ہے۔
امریکا کی تاریخ میں زیادہ دو بڑی سیاسی جماعتوں رپبلکن اور ڈیموکریٹ کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے اور صورت حال اس بار بھی مختلف نہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی نے ناظرین کو امریکی صدر کے انتخاب سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ صدارتی الیکشن کا یہ مرحلہ کس طرح سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی نامزدگی سے لے کر انتخابات کے حتمی نتائج تک کن مراحل سے گزرتا ہے؟
انہوں نے بتایا کہ امریکا کی تمام ریاستوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیٹیں دی گئی ہیں جنہیں الیکٹرز کہا جاتا ہے، اور جو جماعت کسی بھی ریاست میں کم از کم 51 فیصد ووٹ لے لیتی ہے تو اس کی فاتح قرار پاتی ہے۔
امریکی صدارتی انتخاب میں صدر کا انتخاب براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں ہوتا بلکہ اس کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے، اس حوالے سے الیکٹرورل ووٹوں کی کل تعداد جتنی بنتی ہیں اس کے 51فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیداوار امریکا کا صدر بن جاتا ہے۔
مثلا ریاست کیلیفورنیا کے پاس سب سے زیادہ 54 الیکٹورل ووٹ ہیں جبکہ ویرمونٹ کے پاس سب سے کم یعنی صرف تین الیکٹورل ووٹ ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی میں چار مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جس امیدوار نے عوام کے زیادہ ووٹ لیے وہ امریکا کا صدر نہ بن سکا بلکہ اس کا مد مقابل امیدوار کرسی پر براجمان ہوگیا، اس کی حالیہ مثال گزشتہ انتخابات ہیں جس میں ہیلری کلنٹن نے سب سے زیادہ (30لاکھ اضافی) ووٹ لیے لیکن جو الیکٹرورل ووٹ تھے وہ ٹرمپ کے زیادہ تھے جس کی وجہ سے وہ صدر بن گئے تھے۔
امریکا کی 50 ریاستوں میں سات ریاستیں ایسی ہیں جنہیں سوئنگ اسٹیٹس کہا جاتا ہے کیونکہ کبھی ان کا جھکاؤ ریپبلکن تو کبھی ڈیمو کریٹک کی جانب ہوتا ہے۔
یاد رکھیں!! امریکا کی 50 ریاستوں کے ووٹوں کی مجموعی تعداد 538 ہے اور جس امیدوار نے اس میں سے 270 ووٹ حاصل کرلیے وہی اگلا صدر بننے کا حقدار قرار پائے گا۔