امریکا کے صدارتی انتخابات میں امریکی کانگریس کے دو ایوانوں میں سے ری پبلکن کو سینیٹ میں واضح اکثریت جب کہ ایوان نمائندگان میں بھی برتری حاصل ہے۔
امریکا میں 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک موصولہ نتائج کے مطابق الیکٹورل ووٹ میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 232 ووٹ لے کر آگے جب کہ ڈیموکریٹس امیدوار کاملا ہیرس 216 ووٹ کے ساتھ پیچھے ہیں۔
تاہم امریکا میں حکومت اور قانون سازی میں اہم کردار امریکی کانگریس کا ہوتا ہے جو دو ایوانوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں امریکی سینیٹ میں ری پبلکن کو 51 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے جب کہ ڈیموکریٹس کی 43 نشستیں ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب 435 ارکان پر مشتمل ایوان نمائندگان میں بھی ری پبلکنز کو 182 نشستیں حاصل کر کے برتری حاصل ہے جب کہ ڈیموکریٹس کو 150 نشستیں ملی ہیں۔
امریکی آئین کے مطابق، ایوان کے ارکان کو براہ راست عوام کی جانب سے منتخب کیا جانا ضروری ہے۔ آئین کے آرٹیکل 1 کے سیکشن 2 میں واضح کیا گیا ہے کہ “امریکی ایوان نمائندگان ہر دوسرے سال متعدد ریاستوں کے لوگوں کے ذریعے منتخب کیے گئے اراکین پر مشتمل ہوگا، اور ہر ریاست کے انتخاب کنندگان کے پاس وہ اہلیتیں ہوں گی جو انتخاب کرنے والوں کے لیے ضروری ہیں۔”
ایوان نمائندگان کے اراکین کو دو سال کی مدت کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ انہیں کانگریشنل ڈسٹرکٹ کے رہائشی ہونا چاہیے جس کی نمائندگی وہ کرتے ہیں، ان کی عمر کم از کم 25 سال ہونی چاہیے، اور انہیں ریاست کی شہریت کے ساتھ ساتھ اس ریاست کا رہائشی ہونا ضروری ہے جس سے وہ منتخب ہو رہے ہیں۔
امریکا کی ہر ریاست کو ایوان میں کم از کم ایک نمائندہ دیا جاتا ہے، اور ہر 10 سال بعد مردم شماری کے ذریعے ریاست کی آبادی میں اضافے یا کمی کے مطابق نمائندوں کی تعداد میں تبدیلی کی جاتی ہے۔
ایوان نمائندگان میں کل 435 ارکان ہیں، اور ریاست کی نمائندگی کرنے والے اراکین کی تعداد اس ریاست کی آبادی کے لحاظ سے طے کی جاتی ہے۔ ایوان نمائندگان میں ابتدا میں 59 ارکان تھے، لیکن 1790 میں نارتھ کیرولائنا اور رہوڈ آئی لینڈ کی جانب سے آئین کی توثیق کے بعد پہلی کانگریس 65 ارکان کے ساتھ منعقد ہوئی۔
ریاستوں کی آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ نمائندوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی، اور یہ سلسلہ 1912 تک جاری رہا، جب ایوان نمائندگان کی تعداد 435 تک پہنچ گئی۔ یہ ایوان آج بھی امریکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جہاں وفاقی قوانین کی تشکیل اور منظوری کے عمل میں شرکت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ صدارتی الیکشن کے موصولہ تازہ ترین نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ دوبارہ امریکا کے صدر بننے کے قریب ہیں اور 246 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ آگے ہیں۔ وہ سوئنگ اسٹیٹس میں کاملا پر برتری لیے ہوئے ہیں اور انہیں جیت کے لیے صرف 24 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔
ٹرمپ امریکا کے صدر بنے تو کون سا منفرد ریکارڈ اپنے نام کر لیں گے؟