بھارتی جماعت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے وابستہ سیاستدان بابا صدیقی قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ بابا صدیقی کا قاتل لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی سے مسلسل رابطے میں تھا، ملزم انمول بشنوئی سے رابطے میں رہنے کیلئے سوشل میڈیا ویب سائٹ اسنیپ چیٹ پر مختلف اکاؤنٹ استعمال کرتا تھا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ انمول کینیڈا اور امریکا سے ملزم سے رابطے میں تھا جب کہ ملزم کے قبضے سے 4 موبائل فون بھی برآمد ہوئے ہیں جس کے بعد ممبئی کی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈی ایف ایس ایل کو شوٹر وکی کمار گپتا اور انمول بشنوئی کے درمیان بات چیت کی آڈیو کلپ کی سافٹ کاپی جلد از جلد پولیس کو فراہم کرے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ عدالت کی ہدایت پر ڈی ایف ایس ایل، ڈی سی بی سی آئی ڈی کے اسسٹنٹ پولیس کمشنر کشور کمار شندے کو پین ڈرائیو میں آڈیو کلپ فراہم کریں گے، جبکہ اس کی اصل کاپی محفوظ رکھی جائے گی۔
یاد رہے کہ 14 اپریل کو موٹرسائیکل پر سوار دو افراد نے سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کی تھی، جن میں سے گپتا اور ساگر پال کو بعد میں گجرات سے گرفتار کیا گیا۔ کرائم برانچ کے مطابق گپتا سِگنل ایپ کے ذریعے بشنوئی سے رابطے میں تھا۔ پولیس نے آڈیو کلپ حاصل کر لی ہے، جو گپتا نے اپنے بھائی کو بھیجی تھی اور یہ اس کیس میں گواہ ہے۔
کرائم برانچ نے کیس میں ضبط موبائل ڈیٹا کا تجزیہ بھی ڈی ایف ایس ایل سے کروایا ہے، کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی قتل کیس میں انمول بشنوئی کی آواز کے نمونے کا تقابل ضروری ہے۔
واضھ رہے کہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب وہ اپنے بیٹے کے دفتر کے باہر سے نکل رہے تھے۔