امریکی صدارتی انتخاب 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ عہدۂ صدارت کے لیے لازمی 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں بالآخر کامیاب ہوگئے، اب وہ ایک بار پھر چار سالہ مدت کیلیے وائٹ ہاؤس کے مکین بن جائیں گے۔
صدارتی انتخاب کے روز آخری لمحات تک ڈیمو کریٹ امیدوار کاملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مقابلہ بازی انتہائی سخت سمجھی جا رہی تھی لیکن جیسے جیسے نتائج سامنے آنا شروع ہوئے صورتحال واضح ہوتی گئی اور ٹرمپ نے فتح کیلئے مقررہ سے زائد ووٹ حاصل کرلیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپوٹ کے مطابق امریکہ میں 130 سال کے طویل عرصے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ پہلے صدر ہوں گے جو دوبار اس عہدے پر فائز ہوں گے اور 78 سال کی عمر میں امریکی صدر کے طور پر منتخب ہونے والے سب سے زیادہ عمر والے شخص بھی بن جائیں گے۔
امریکی صدارتی انتخاب 2024
نومنتخب صدر پیر 20 جنوری 2025 کو یو ایس کیپیٹل کمپلیکس میں اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، یہ امریکی تاریخ کا 60 واں صدارتی حلف ہوگا۔ اس تقریب کے دوران نومنتخب صدر اپنا افتتاحی خطاب بھی کریں گے۔
صدارتی انتخابات میں صورتحال پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کو خدشات تھے کہ کچھ اہم "سوئنگ” ریاستوں میں انتہائی سخت مقابلے نے نتائج کو غیر یقینی بنا دیا ہوگا۔ تاہم، نارتھ کیرو لائنا، جارجیا، پنسلوانیا اور وسکونسن میں توقع سے زیادہ کامیابی اور ریپبلکن ریاستوں میں فتوحات نے ٹرمپ کو صدارت حاصل کرنے کے لئے لازمی 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے میں مدد فراہم کی۔
کیا ڈونلڈ ٹرمپ اب صدر ہیں؟
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس جیت کے بعد کیا ڈونلڈ ٹرمپ اب صدر بن گئے، جی نہیں! کیونکہ ٹرمپ ابھی صرف صدر اور ان کے ساتھی جے ڈی وینس نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔ 20جنوری 2025 کو باقاعدہ حلف اٹھائیں گے، جس کے بعد وہ قانونی طور پر صدارت کی کرسی اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
انتخابات اور حلف برداری کے درمیانی عرصے میں کیا ہوتا ہے؟
تمام درست ووٹوں کو حتمی نتائج میں شامل کرنے کا وہ عمل جسے ’الیکٹورل کالج‘ کہا جاتا ہے، انتخابی نتائج کی تصدیق کرتا ہے۔
ہر ریاست میں مختلف تعداد میں الیکٹورل کالج ووٹ دستیاب ہوتے ہیں۔ عام طور پر ریاستیں اپنے تمام الیکٹورل کالج ووٹ اسی امیدوار کو دیتی ہیں جو عوامی ووٹ میں فاتح قرار پاتا ہے جس کے بعد کانگریس 6 جنوری کو الیکٹورل کالج ووٹوں کی گنتی کرکے نئے صدر کے نام کی تصدیق کرتی ہے۔
آنے والے صدر اور نائب صدر اس دوران کیا کریں گے؟
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ساتھی جے ڈی وینس اپنی ٹیم کے ساتھ صدر بائیڈن کی انتظامیہ سے اقتدار کی منتقلی کی تیاری کا کام کریں گے۔ اس دوران وہ وہ اپنی پالیسیوں کو مرتب اور حکومت کے اہم عہدوں کے لئے ممکنہ امیدواروں کی جانچ پڑتال شروع کریں گے۔
اس دوران ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو قومی سلامتی کے امور سے متعلق خفیہ بریفنگز بھی ملنا شروع ہو جائیں گی۔ ساتھ ہی نئے صدر اور نائب صدر کو امریکی سیکرٹ سروس کی جانب سے سیکیورٹی بھی فراہم کردی جائے گی۔
امریکی روایت کے مطابق موجودہ صدر کی جانب سے نئے صدر کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا جاتا ہے تاکہ تقریب حلف برداری میں شرکت اور اقتدار کی منتقلی پُرامن طریقے سے کی جاسکے۔