ہفتہ, دسمبر 21, 2024
اشتہار

کیمیکل سے پاک : بالوں کو کالا کرنے کا جادوئی تیل

اشتہار

حیرت انگیز

انسان کی بڑھتی عمر کا اثر اس کی جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے لیکن بالوں کا سفید ہونا عموماً آپ کی عمر کے بڑھنے سے تعلق نہیں رکھتا کیونکہ بعض اوقات وقت سے پہلے بھی بال سفید ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

بالوں کا سفید ہونا مختلف عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے جن میں عمر، طرز زندگی، خوراک میں غذائیت کی کمی، ماحولیاتی عوامل وغیرہ شامل ہیں۔

بالوں کی سیاہی قائم رکھنے کے لیے انسانی جسم میں فولاد اور بالوں کی مضبوطی کے لیے کاپر زنک، سلفر، آئیوڈین، کیراٹینن اور میلانین وغیرہ کی مطلوبہ مقداروں کا پورا ہونا لازمی ہے۔

- Advertisement -

اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں ماہر صحت رانی آپا نے اس حوالے سے ایک مفید اور آزمودہ نسخہ بتاتے ہوئے تیل بنانے کا طریقہ ناظرین سے شیئر کیا اور بتایا کہ کس طرح سفید بالوں کو بغیر کسی ہیئر کلر کے کالا کیا جاسکتا ہے۔

تیل کے اجزاء:

ایک گلاس پانی
کڑی پتا
ایلو ویرا کا ایک ٹکڑا
السی کے بیج
کلونجی
کالا زیرا

ترکیب :

ایک گلاس پانی کو ابالیں اور اور اس دوران اس میں کڑی پتے کی ایک گڈی ڈال دیں، ایک ایلو ویرا کا ٹکڑا اورایک ایک چمچ السی کے بیج کالا زیرا اور کلونجی بھی شامل کردیں۔

جب یہ ابلتا ہوا پانی اتنا کھول جائے کہ اس کی مقدار آدھے گلاس سے بھی کم رہ جائے تو اس پانی میں ایک کپ سرسوں کا تیل ڈال کر ایک بار پھر پکائیں جس کے بعد یہ تیل تیار ہے۔

اس تیل کو کم از کم ہفتے میں دوبار لگانا چاہیے جس سے آپ کے سفید بال رفتہ رفتہ بتدریج کالے ہوتے چلے جائیں گے اور تین ماہ کے بعد اس کا بہترین رزلٹ آپ کے سامنے ہوگا۔

یاد رکھیں !! ہمیشہ بالوں کے ایسے اسٹائل بنانے سے پرہیز کریں جن میں کیمیکل اور ڈرائر کا استعمال ذیادہ ہو کیونکہ یہ بالوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور قبل از وقت آپ کے بالوں کوسفید کرسکتے ہیں۔

اپنے بالوں کو ماحولیاتی اثرات سے بچائیں کیونکہ آلودگی اور الٹرا وائلٹ (یو وی) شعاعوں جیسے سخت ماحولیاتی عوامل کے خطرے آپ کے بالوں پر برا اثر ڈال سکتے ہیں اور وقت سے پہلے انکے رنگ کو ختم کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں