ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہو گئے ہیں اور وہ آئندہ سال 20 جنوری کو اس منصب پر فائز ہو جائیں گے۔
گزشتہ منگل کو ڈونلڈ ٹرمپ بھاری اکثریت سے دوسری بار امریکی صدر منتخب ہوئے اور منتخب ہونے کے بعد انہوں نے سب کو باور کرایا کہ وہ اقتدار سنبھالنے کے ’’پہلے روز کے علاوہ‘‘ ہرگز کبھی ڈکٹیٹر نہیں ہوں گے۔ پہلے روز وائٹ ہاؤس میں ان کے سامنے کرنے کے لیے بہت کچھ ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا العربیہ کے مطابق ٹرمپ کی فہرست میں تارکین وطن کی اجتماعی بے دخلی، تعلیم کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیوں کو ختم کرنا، وفاقی حکومت کے ڈھانچے کی از سر نو تشکیل شامل ہے۔
ٹرمپ کے ابتدائی ایجنڈے میں ممکنہ طور پر ان ہزاروں وفاقی ملازمین کو برطرف کیا جا سکتا ہے جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ خفیہ طور پر ٹرمپ کے خلاف کام کر رہے ہیں اور ان افراد کی معافی شامل ہے جن کو 6 جنوری 2021 کو کیپیٹول کی عمارت میں ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ٹرمپ صدر منتخب ہونے کے بعد پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ منصب سنبھالنے کے بعد "دو سیکنڈ کے اندر” اپنے خلاف دو وفاقی مقدمات کی تحقیقات کرنے والے اسیپشل پراسکیوٹر جیک اسمتھ کو برطرف کر دیں گے۔
جب کہ وہ پہلے ہی ان دونوں مقدمات کو ختم کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لے رہیں کیوں کہ وزارت انصاف کی پالیسی کے مطابق موجودہ صدور کے خلاف عدالتی کارروائی نہیں ہو سکتی۔
دوسری جانب امریکا کے موجودہ صدر جو بائیڈن اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی۔ اس حوالے سے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران میں امریکا کی مقامی اور بیرونی پالیسیوں کی اولین ترجیحات زیر بحث آئیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن کا پہلا پیغام اقتدار کی پر امن منتقلی کی ضمانت ہے۔ اسی طرح وہ ٹرمپ کے ساتھ یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ کی تازہ ترین صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔