جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

’جونا گڑھ کا کیس اقوام متحدہ میں اب بھی موجود ہے‘

اشتہار

حیرت انگیز

جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 77 سال مکمل ہوگئے، پاکستان میں 30 لاکھ کے قریب جونا گڑھ کے افراد موجود ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پریس کلب میں مرحوم نواب آف جونا گرھ کی پوتی عالیہ خانجی، حاجی حنیف طیب و دیگر نے ریاست جونا گڑھ پر بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف پریس کانفرنس کی اور پریس کلب کے باہر ایک روزہ علامتی بھوک ہڑتال میں شرکت کی۔

عالیہ خانجی نے کہا کہ الحاق ہم نے پاکستان کے ساتھ کیا تھا، اس وقت میرے دادا نواب مہابت خانجی کا جو جزبہ تھا وہ صرف پاکستان کی محبت میں اسلام کا علم اونچا کرنے کے لیے تھا۔

- Advertisement -

حاجی حنیف طیب نے کہا کہ یہ کیس اقوام متحدہ میں ابھی موجود ہے بڑی متحرک کوشش نواب صاحب کی اولاد مل کررہی ہے اور وفاقی حکومت کو بھی اس سے متعلق متوجہ کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ 9 نومبر کو جونا گڑھ پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کو 77 سال مکمل ہوگئے، 1947 میں کئی چھوٹی خود مختار ریاستیں بھارت کے غاصبانہ کا شکار ہوئیں۔

تقسیم ہند پر ریاست کے نواب مہابت خان جی نے پاکستان سے الحق کیا تھا، ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق، جونا گرھ اسٹیٹ کونسل کی منظوری سے ہوا تھا۔

بھارتی سیاست دان ولا بھائی نے نواب جونا گڑھ سے اپنا فیصلہ بدلنے پراصرار کیا مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، بھارت کو جوناگڑھ کا پاکستان سے الحاق برداشت نہ تھا اس نے زبردستی اس پر تسلط قائم کیا۔

بھارتی فوج نے جونا گڑھ میں بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری، مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا، بھارت نے سیاسی ناکامی کے باعث ہتھیاروں کے سائے میں نام نہاد ریفرنڈم بھی کرا ڈالا یہ اقدام ظاہر کرتا تھا کہ ہندوستان تمام 565 شاہی ریاستوں کو طاقت کے زور پر قبضہ کرنے پر تلا ہوا تھا۔

بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر اس کی مجرمانہ سوچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، بنیادی طور پر بھارتی حکومت پر ہندو انتہا پسندوں کا قبضہ ہوچکا جس نے اسے نفرت کی آگ میں لپیٹ دیا، بھارتی حکومت سے اچھائی کی توقع نہیں کی جاسکتی، اقلیتوں پر مظالم کی 77 سالہ تاریخ آج بھی جاری ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں