ڈھاکا : بنگلہ دیش پر کئی دہائیوں تک راج کرنے والے ملک کے بانی اور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب الرحمان کی تصویر صدر دفتر سے ہٹا دی گئی۔
بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے طلباء رہنماؤں کے مطالبات اور دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر کو بنگلہ دیش کے صدر دفتر سے ہٹا دیا۔
اس حوالے سے عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کے معاون خصوصی محفوظ عالم نے اپنی فیس بک پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈھاکا میں صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور صدر دفتر میں موجود دربار ہال سے فاشسٹ شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی گئی ہے۔
محفوظ عالم کا کہنا تھا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ ہم 5 اگست کے بعد شیخ مجیب الرحمن کی تصاویر بنگا بھبن سے نہیں ہٹا سکے۔
دوسری جانب مخلتف سیاسی رہنماؤں کی جانب سے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹانے سے متعلق اس فیصلے کی مذمت اور شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے،
بنگلہ دیش میں اپوزیشن جماعت بی این پی کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل روح الکبیر رضوی نے اپنے بیان میں اس کی مخالفت کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ تصویر سب سے پہلے صدر خندکر مشتاق احمد نے سال1975 میں ہٹائی تھی، تاہم فوجی حکمران ضیاء الرحمٰن نے 1975 کی سپاہی جنتا بپلوب کے بعد اسے دوبارہ نصب کیا تھا۔
رواں سال اگست میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد سے ہی شیخ مجیب الرحمٰن جو حسینہ کے والد بھی ہیں، احتجاج کرنے والوں کی تنقید کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔