غزہ: شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی۔
الجزیرہ کے مطابق دیر البلح کے الاقصیٰ شہدا اسپتال میں دو روز قبل نو سالہ بچی اس وقت شدید زخمی حالت میں لائی گئی تھی، جب اس کے والد اور والدہ پناہ گزینوں کے خیمے پر حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
وہ ایک صحافی کی بیٹی تھی، جو راتوں رات ہونے والے اسرائیلی وحشیانہ حملے میں شہید ہو گیا تھا، جب کہ اس کی بیٹی اپنے بھائی کے ساتھ شدید زخمی ہو گئی تھی۔
بچی کو شدید زخمی حالت میں الاقصیٰ شہدا اسپتال لایا گیا تھا، جہاں اسے آپریٹنگ تھیٹر میں داخل کرایا گیا، لیکن آج بدھ کی صبح وہ شدید زخموں اور جھلسنے کی وجہ سے جاں بر نہ ہو سکی۔
اسرائیل نے ’مقاصد‘ حاصل کر لیے، غزہ جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا، انٹونی بلنکن
الجزیرہ کے مطابق اس بچی کی موت بھی اس ’خاموش موت‘ کا حصہ ہے جو غزہ پر اپنے بھیانک پر پھیلا چکی ہے، ایسے کئی لوگ ہوتے ہیں جنھیں شدید زخموں کے ساتھ اسپتال لایا جاتا ہے اور انھیں آپریٹنگ تھیٹر میں سرجری سے گزارا جاتا ہے، لیکن پھر انھیں مناسب طبی سامان اور درد کی دوائیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے، اور وہ خاموشی سے مر جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وحشیانہ بمباریوں میں غزہ میں 43,500 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، مارے جا چکے ہیں، 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں اور پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔